1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فحش ویب سائٹس‘ پر پابندی واپس لے لی گئی

عاطف توقیر5 اگست 2015

بھارتی حکومت نے ویک اینڈ پر ’فحش ویب سائٹس‘ پر عائد کی گئی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان ویب سائٹس پر پابندی عائد کیے جانے کے احکامات پر عوام کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GAGW
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بھارت کی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ویک اینڈ پر ملک میں بلاک کی گئی 857 پورن ویب سائٹس کو کھول دیا جائے۔ تاہم ایسی ویب سائٹس، جن پر چائلد پورنوگرافی یا بچوں سے متعلق فحش مواد موجود ہے، انہیں بلاک ہی رکھا جائے گا۔

ایک حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے سے بات چیت میں کہا کہ وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی روی شنکر کی جانب سے یہ فیصلہ ویک اینڈ پر جاری کی گئی ہدایات پر نظرثانی کے بعد منگل کے روز کیا گیا۔

Indien Verbot Internet Pornographie
بھارت میں فحش ویب سائٹس پر سے پابندی ختم کر دی گئی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Kumar Singh

ان ویب سائٹس کی بندش کے وقت حکومت کا موقف تھا کہ ملکی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ چائلڈ پورنوگرافی مواد کی حامل ویب سائٹس تک لوگوں کی رسائی روکنے میں ناکامی پر تشویش ظاہر کی تھی، جس کے بعد فحش مواد کی حامل ویب سائٹس کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم ان ویب سائٹس کی بندش کے خلاف عدالت میں دائر کی جانے والی ایک درخواست کی سماعت کے دوران عدلیہ نے ویب سائٹس کی بندش کی حکومتی ہدایات رد کر دیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کمروں میں تنہا بیٹھ کر فحش مواد دیکھنے والے بالغوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں چاہتی۔

حکومت نے ان ویب سائٹس کی بندش کے وقت کہا تھا کہ وہ ’ملکی ثقافت کے تحفظ‘ کے لیے یہ اقدام کر رہی ہے۔ تاہم عوام کی جانب سے ہندو قوم پرست حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے ضابطوں سے ’مورل پولیسنگ‘ یا ’اخلاقی نگرانی‘ کرتے ہوئے افراد کے انفرادی حقوق غصب کرنے پر آمادہ ہے۔ اس موضوع پر سوشل میڈیا میں بھی حکومت پر سخت تنقید دیکھی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پیغامات میں لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت ویب سائٹس پر پابندی کی بجائے خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کرنے والے افراد کو پکڑے۔ واضح رہے کہ بھارت میں ساڑھے تین سو ملین انٹرنیٹ صارفین ہیں، جن کی تعداد سن 2017ء تک پانچ سو ملین تک پہنچنے کی توقع ہے۔