فرانس اور قطر کے مابین رافال جنگی طیاروں کی ڈیل
4 مئی 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دوحہ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ 6.3 بلین مالیت کی اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کے لیے منعقد کی گئی خصوصی تقریب میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ بھی موجود تھے۔ وہ اس تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر پیر کے دن قطر پہنچے۔ فرانسیسی دفاعی کمپنی داسو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک تراپیئر نے جبکہ قطری جنرل احمد المالک نے اس ڈیل پر دستخط کیے۔ قطر کی طرف سے احمد المالک ہی ان جدید جنگی طیاروں کی خرید کی اس ڈیل کی نگرانی کر رہے تھے۔
اس تقریب میں موجود اے ایف پی کے نامہ نگار کے مطابق فرانسیسی صدر نے المالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قطر کا ان جنگی طیاروں کو خریدنا ’ایک اچھا انتخاب‘ ہے۔ فرانسیسی اور قطری وزرائے دفاع نے اس موقع پر ایک الگ ڈیل کو بھی حتمی شکل دی، جس کے تحت فرانسیسی فضائیہ کے ماہرین قطر کے 36 پائلٹوں اور تقریبا سو مکینیکل انجینئروں کو تربیت دیں گے۔
دریں اثناء فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی ان جنگی جہازوں کی فروخت کی ڈیل میں پیشرفت ہوئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ فرانس اپنے یہ طیارے قبل ازیں بھارت اور مصر کو بھی فروخت کرنے کی ڈیل کو طے کر چکا ہے۔
یہ امر اہم ہے فرانسیسی صدر اولانڈ کی انتظامیہ خلیجی ممالک کے ساتھ سیاسی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی کوشش میں ہے۔ اس تناظر میں رافال جنگی طیاروں کی اس ڈیل کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ اپنے اس دورے کے دوران قطری امیر تمیم بن حمد الثانی سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں علاقائی تعاون اور سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اولانڈ بعد ازاں پیر کے دن ہی سعودی عرب روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ سعودی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ پیر ہی کے دن سعودی دارالحکومت ریاض میں خلیجی تعاون کونسل کے ایک اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ اس کونسل میں قطرم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ بحرین، کویت اور عمان بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی صدر دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اولانڈ سعودی عرب میں اپنے قیام کے دوران متعدد علاقائی رہنماؤں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔