فرانس اور گوگل کے مابین تنازعے میں تصفیہ ہو گیا
6 فروری 2013یہ واضح نہیں ہے کہ دیگر ملکوں میں انٹرنیٹ کے استعمال پر اس تصفیے کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند اور گوگل کے سربراہ ایرک شمٹ نے گزشتہ جمعے کے روز پیرس کے الیزے پیلس میں ایک معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت گوگل کی طرف سے فرانسیسی اشاعتی اداروں کو ان کے ڈیجیٹل منصوبوں کے لیے 60 ملین یورو مہیا کیے جائیں گے۔ اس کے بدلے میں فرانسیسی حکومت انٹرنیٹ کے حوالے سے ’کارکردگی کے تحفظ کا قانون‘ متعارف کرانے کی اپنی دھمکی سے دستبردار ہو گئی ہے۔
اس موقع پر گوگل کے سربراہ ایرک شمٹ نے اس معاہدے کو ایک تاریخی سمجھوتہ قرار دیا۔ اس طرح کی لفاظی سے لگتا ہے کہ معاہدہ فرانس اور گوگل کے درمیان نہیں ہوا بلکہ جیسے دو ریاستوں نے آپس میں کسی امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہوں۔
یہ معاہدہ حقیقی معنوں میں تاریخی اس لیے ہے کہ اس سے پہلے عالمی تاریخ میں ایسے کسی معاہدے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جرمنی کے فکری املاک سے متعلقہ حقوق اور میڈیا رائٹس کے ماہر قانون کرسٹیان زولمَیکے کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ اس حوالے سے واقعی منفرد ہے کہ اس میں صرف ایک ریاست شامل ہے۔
دوسری طرف یہی معاہدہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ گوگل کو بہت زیادہ اثر و رسوخ اور طاقت حاصل تو ہے لیکن بنیادی طور پر یہ عالمی ادارہ مذاکرات پر بھی تیار ہے، جو ایک بالکل نئی پیش رفت ہے۔
میڈیا حقوق کے جرمن ماہر قانون زولمَیکے کی رائے میں فرانس اور گوگل کے مابین طے پانے والا یہ سمجھوتہ عالمی سطح پر ایک مثالی کردار اور حیثیت کا حامل بھی ہو سکتا ہے کیونکہ گوگل کی اخبارات کے ناشرین کے ساتھ لڑائی اور اختلاف رائے صرف فرانس میں ہی دیکھنے میں نہیں آتے۔
یہ تنازعہ بنیادی طور پر انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے استعمال کے حقوق سے متعلق تھا۔ معاہدے کے تحت گوگل نہ صرف فرانسیسی اخبارات کو 60 ملین یورو کی رقم ادا کرے گا بلکہ ساتھ ہی ان اخبارات کے ساتھ ان کی آن لائن تشہیر کے شعبے میں گوگل سروسز کے ذریعے اس طرح تعاون بھی کرے گا کہ ان جرائد کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔
گوگل کو اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ یوں یہ ادارہ فرانسیسی اخبارات اور جرائد کے ناشرین کی آن لائن سروسز کے تحت ریلیز کی جانے والی تصویروں اور خبروں کو بغیر کسی لائسنس فیس کے استعمال کر سکے گا۔
گوگل کا فرانس کے ساتھ جو معاہدہ اب طے پا چکا ہے، اس پر گوگل کی آمادگی بغیر کسی دباؤ کے نہیں تھی۔ فرانسیسی حکومت نے کئی بار یہ دھمکی دی تھی کہ اگر کوئی تصفیہ نہ ہو سکا تو پیرس حکومت ایک ’پرفارمنس پروٹیکشن‘ قانون متعارف کرا دے گی۔ اگر یہ قانون متعارف کرا دیا جاتا تو گوگل کمپنی اس امر کی پابند ہوتی کہ وہ فرانسیسی میڈیا میں شائع ہونے والے تحریری مواد کو استعمال کرنے سے پہلے اس کام کے لیے باقاعدہ لائسنس حاصل کرتی۔
ایسا ہی ایک قانون متعارف کرانے پر جرمنی میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس وقت وفاقی جرمن پارلیمان بندس ٹاگ میں اس بارے میں مشورے جاری ہیں۔ لیکن جرمن اشاعتی اداروں کے لیے فرانس میں طے پانے والے معاہدے کی طرز پر کسی دو طرفہ سمجھوتے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جرمن ماہر قانون زولمَیکے کے بقول کوئی بھی تصفیہ کسی نئی قانون سازی سے بہتر ہے کیونکہ اگر پیرس حکومت اس بارے میں نئے سرے سے کوئی قانون سازی بھی کرتی، تو بھی یہ قانون گوگل کی پوزیشن اور طاقت کو سامنے رکھتے ہوئے ہی بنایا جاتا۔ زولمَیکے کی رائے میں مستقبل میں کئی ملکوں میں فرانس میں طے پانے والے تصفیے کی طرز پر تعاون کے مختلف ماڈل دیکھنے میں آئیں گے۔
M. Todeskino, mm / S. Wünsch, ai