فرانس: حکومت سیاسی پناہ کے قوانین میں مزید سختی کی خواہش مند
21 فروری 2018بدھ کے روز فرانسیسی وزیر داخلہ گیرارڈ کولومب کا کہنا تھا کہ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح فرانس کو بھی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے سخت پالیسی تشکیل دینی ہوگی۔ وزیرِ داخلہ کے مطابق جرمنی، ڈنمارک اور ہالینڈ میں غیر قانونی مہاجرین کو اٹھارہ ماہ تک زیرِ حراست رکھا جاتا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر فرانس کی جانب سے سیاسی پناہ کے قوانین میں سختی نہ کی گئی تو مغربی یورپی ممالک میں پناہ گزین کے لیے صرف فرانس کا انتخاب رہ جائے گا۔‘‘
ماضی قریب میں صدر ماکروں کی حکومت کی جانب سے فرانس میں بسنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے انضمام کے لیے کئی اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان اقدامات کو مہاجرت سے متعلق نئے فرانسیسی قوانین میں بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہا تھا۔ پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کے خلاف اس مجوزہ بل پر رواں سال اپریل میں فرانسیسی پارلیمان میں بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب سیاسی پناہ کے قوانین سے متعلق سخت قانون سازی کے اس مجوزہ بل پرانسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بعض مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کیا ہے۔ فرانس میں پناہ گزینوں سے متعلق ایک عدالت کے اہلکار سیریل ٹائیزن کا کہنا ہے کہ پناہ کے درخواست گزار کو بہت کم وقت دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پناہ گزین ذہنی دباو کا شکار ہو جا تے ہیں۔
'یورپی ممالک اپنے بَل پر سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے اہل بنیں‘
پاکستان سے گرفتار مشتبہ جہادی کے خلاف پيرس ميں مقدمہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فرانس میں گزشتہ سال کے دوران ایک لاکھ افراد نے سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کروائیں۔ یہ تعداد سال 2016 کے مقابلے میں سترہ فیصد زیادہ ہے۔ پناہ کے متلاشی افراد کا تعلق البانیہ، افغانستان، ہیٹی اور سوڈان سے ہے۔ ایک لاکھ میں سے صرف چھتیس ہزار افراد کو فرانس میں رہائش کی اجازت دی گئی ہے۔