1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

فرانس میں ایک استاد کا قتل ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا، ماکروں

17 اکتوبر 2020

پیرس کے نواح میں مبینہ چاقو حملے کے ذمہ دار ایک شخص پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ چاقو حملہ کے نشانہ بننے والا ایک استاد تھا جس نے حال ہی میں اپنی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔

https://p.dw.com/p/3k44C
Frankreich Paris | Untersuchungen | Mann auf Straße enthauptet
تصویر: Charles Platiau/Reuters

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے پیرس کے نواح میں گزشتہ روز  ایک استاد کے قتل کے واقعے کو 'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔ تاریخ اور جغرافیے کے استاد کے قتل کا یہ واقعہ جمعہ 16 اکتوبر کو پیرس کے نواحی قصبے کنفلان سینٹ اونورین میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ اس استاد کو قتل کرنے کے بعد اس کا سر تن سے الگ کر دیا گیا۔

فرانس بار بار دہشت گردوں کے نشانے پر، آغاز پچيس برس قبل ہوا تھا

شارلی ایبدو میں پیغمبراسلام کے متنازعہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت

اس استاد کو اس اسکول کے قریب ہی قتل کیا گیا جہاں وہ پڑھاتے تھے۔ اس واقعے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی تو انہیں مبینہ حملہ آور بھی قریبی علاقے میں ہی مل گیا پولیس کے مطابق گرفتاری کی کوشش کے دوران حملہ آور نے پولیس افسران کو بھی دھمکایا اور اسی دوران وہ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔

'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور وزیر اعظم ژاں کاسٹیکس نے چند گھنٹوں بعد اس مقام کا دورہ کیا۔ اس موقع پر صدر ماکروں کا کہنا تھا، ''آج ہمارے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ تعلیم دے رہے تھے، کیونکہ وہ طلبہ کو آزادی اظہار کی تعلیم دے رہے تھے۔ انہوں نے استاد کے قتل کے اس واقعے کو 'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق استاد کو قتل کرنے والے فرد نے 'اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

Frankreich | Paris | Emmanuel Macron spricht nach einer brutalen Messerattacke
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور وزیر اعظم ژاں کاسٹیکس نے چند گھنٹوں بعد اس مقام کا دورہ کیا۔ تصویر: Abdulmonam Eassa/POOL AFP/AP/dpa/picture-alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے تناظر میں مشتبہ شخص کے چار رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک کم عمر فرد بھی شامل ہے۔ فرانسیسی حکام نے حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اے ایف پی کے مطابق اس شخص کی ملنے والی ایک شناختی دستاویز کے مطابق وہ سال 2002ء میں روسی دارالحکومت ماسکو میں پیدا ہوا تھا۔

پیغمبر اسلام کے خاکے

فرانسیسی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ روز پیرس کے نواح میں قتل کیے جانے والے تاریخ کے استاد نے مبینہ طور پر چند روز قبل دوران تدریس کلاس میں بچوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔

خیال رہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے چھاپنے والے فرانسیسی میگزین شالی ایبدو کے دفتر پر جنوری 2015ء میں حملہ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جن میں سے اکثریت اس میگزین کے ملازمین کی تھی۔

ا ب ا / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)