1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتفرانس

فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہی

1 جولائی 2023

فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک سترہ سالہ نوجوان کی تدفین سے پہلے تقریباً ایک ہزار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لوٹ مار اور املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ مسلسل چوتھی رات بھی جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/4TIo9
Frankreich, Bordeaux | Anhaltende Protete und Ausschreitungen nach dem Tod des 17-jährigen Nahel
فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہیتصویر: Guillaume Bonnaud/SUD OUEST//MAXPPP/dpa/picture alliance

یورپی ملک فرانس نے گزشتہ شب ملک بھر میں 45 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے تاکہ پرتشدد مظاہروں سے نمٹا جا سکے۔ گزشتہ چوتھی رات بھی فرانس بھر میں مظاہرے ہوئے اور متعدد شہری املاک کو نذر آتش کیا گیا۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کے مطابق بدامنی کے پھیلاؤ میں سوشل میڈیا نے کافی کردار ادا کیا ہے۔ صدر نے والدین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ نوجوان کو سڑکوں اور فسادات سے دور رکھیں۔ جمعرات کی شب گرفتار کیے جانے والے تقریبا ایک ہزار افراد میں سے ایک تہائی کم عمر نوجوان ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز میں نسل پرستی سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ دوسری جانب فرانس حکومت نے پولیس میں نسل پرستی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

Frankreich, Lille | Anhaltende Protete und Ausschreitungen nach dem Tod des 17-jährigen Nahel
فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہیتصویر: Helene Decaestecker/VOIX DU NORD/PHOTOPQR/MAXPPP/dpa/picture alliance

سینکڑوں گاڑیاں اور عمارتیں نذر آتش

فرانسیسی حکومت کے مطابق  گزشتہ رات تشدد میں نسبتاً کمی پیدا ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود تقریباﹰ 80 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ منگل کے روز اس وقت شروع ہوا، جب پولیس نے الجزائر اور مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک 17 سالہ لڑکے ناہیل ایم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

فرانس: پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت پر ہنگاموں کا سلسلہ جاری

جاری کیے گئے عارضی اعداد و شمار کے مطابق ان احتجاجی مظاہروں میں 1350 گاڑیوں اور 234 عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا جبکہ عوامی مقامات پر آگ لگانے کے 2560 واقعات بھی پیش آئے۔

Frankreich I Ausschreitungen in Paris
فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہیتصویر: Jean-Francois Badias/AP/picture alliance

گزشتہ شب ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اہلکار اور کمانڈوز تعینات کیے گئے لیکن اس کے باوجود لوٹ مار کے واقعات رونما ہوئے۔ حکومتی بیان کے مطابق مارسے، لیون اور گرینوبل کے شہروں میں ''فسادیوں نے گروپوں کی صورت میں دکانوں کو لوٹنے‘‘ کا سلسلہ جاری رکھا۔

پولیس ذرائع نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دارالحکومت پیرس اور اس کے مضافات میں بارش ہونے کے باوجود فسادات جاری رہے۔ ملک گیر گرفتاریوں میں سے تقریبا نصف 406 دارالحکومت اور اس کے مضافات میں کی گئیں۔

پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سترہ سالہ لڑکے کی تدفین آج بروز ہفتہ پیرس کے مضافات میں کی جا رہی ہے اور اس سے قبل سکیورٹی کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے۔

ا ا / ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)

Frankreich I Demonstration für Gerechtigkeit für Nahel in Paris
فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہیتصویر: Firas Abdullah/AA/picture alliance