فرانس کے اسکول میں تشدد کا واقعہ، نوجوان ہلاک
5 اپریل 2024فرانس میں ایک اسکول کے باہر تشدد سے ایک پندرہ سالہ طالب علم کی ہلاکت کے بعد تعلیمی اداروں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ایک ہفتے کے دوران تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق پندرہ سالہ لڑکے کو اسکول کے باہر پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پھر اسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر چار اور ساڑھے چار بجے کے درمیان پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ نوجوان کی موت جمعے کی صبح دل کی دھڑکن بند ہو جانے کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔
یہ واقعہ پیرس سے تقریباﹰ بیس کلو میٹر کی دوری پر واقع قصبے ویری شاٹیئوں میں پیش آیا۔ ذرائع کے مطابق حملہ آور نقاب پوش تھے جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہو پائی اور سلسلے میں سی سی ٹی وی فوٹیجز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ویری شاٹیئوں کے میئر ژان ماری ویلین نے میڈیا کو بتایا کہ اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں تعلیمی اداروں میں تشدد کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نگرانی کے لیے نصب کیمرے حملہ آوروں کی شناخت میں مددگار ثابت ہوں گے۔ تاہم جمعے کی دوپہر تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
اس ہفتے کے دوران کسی طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنانے کا اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل دو اپریل کو فرانس کے جنوبی شہر مونپیلیے میں ایک 13 سالہ لڑکی کو اس کے اسکول کے باہر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد یہ طالبہ عارضی طور پر کوما میں چلی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں تین افراد ملوث تھے، جن میں سے ایک نے اپنا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
تشدد کے یہ دونوں واقعات ایک ایسے وقت میں رونما ہوئے ہیں، جب فرانس کے متعدد تعلیمی مراکز کو نشانہ بنانے کے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ ماہ یہ دھمکیاں ان اداروں کے پیغام رسانی کے ای این ٹی نامی داخلی نظام کے ذریعے بھیجی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ صرف پیرس اور اس کے اطراف کے کم از کم تیس اسکولوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں نے جمعے کے روز ایک اسکول کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں تشدد کے ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پر تشدد واقعات کی روک تھام کے لیے جلد از جلد اقدامات کرنا ہوں گے۔
ز ع/ ر ب (اے ایف پی)