1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی مسلمان ملکی اشیاء کے بائیکاٹ کے خلاف

3 نومبر 2020

فرانس کی تین بڑی مساجد اور متعدد مسلم تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اعلامیے میں اسلام کے غلط استعمال کو بھی مسترد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3koQM
Frankreich Polizei vor der großen Moschee von Paris
تصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/picture alliance

مذہبی ہم آہنگی کے لیے جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اس میں پیرس کی سب سے بڑی مسجد کی انتظامیہ اور فرانس میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم بھی شامل ہے۔ جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان کے خلاف کھڑے ہوں گے، جو اسلام کا غلط استعمال کرتے ہوئے نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی طرح دہشت گردی کے متاثرین کی غیرمشروط حمایت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی حمایت کی تھی، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمان فرانس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں فرانس مخالف مظاہرہ، ہزاروں افراد شریک

جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملکی میڈیا پر صدر ماکروں کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، ''فرانس میں کیوں کہ میڈیا آزاد ہے تو کوئی بھی سیاسی رہنما، یہاں تک کہ صدر بھی، کسی ادارے کو خاکوں کی اشاعت نہ کرنے کا حکم نہیں دے سکتا۔‘‘

پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت روکی جائے

دوسری جانب فرانسیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے، ''فرانس میں آباد زیادہ تر مسلمان معاشرے میں ضم ہو چکے ہیں اور وہ فرانس کے قوانین اور مذہب کے تحت ہی اپنی زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

علاوہ ازیں نوجوان مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس راستے پر نہ چلیں، جو انہیں اور دوسروں کو تباہی کی طرف لے کر جاتا ہے، ''اگر کسی جمہوری ملک میں اختلافات اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں تو انہیں حل کرنے کے لیے عدالتوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘

 ا ا / ک م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)