فرانسیسی پادریوں کے ہاتھوں لاکھوں بچوں کا جنسی استحصال
6 اکتوبر 2021
پوپ فرانسس نے ان واقعات کو اپنے لیے ذاتی طور پر اور پورے کیتھولک چرچ کے لیے 'باعث شرم‘ قرار دیا۔ پوپ فرانسس نے ویٹیکن سٹی میں ایک دعائیہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''بدقسمتی سے بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات کی ایک قابل ذکر تعداد سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔ میں متاثرین کے دکھ میں اپنا برابر کا دکھ شامل کرنا چاہوں گا۔ یہ میرے، ہمارےاور چرچ کے لیے، سب کے لیے شرمناک بات ہے کہ اتنے طویل عرصے تک کلیسا ایسے واقعات کی روک تھام میں ناکام رہا۔‘‘ پوپ فرانسس نے تمام بشپس اور اعلیٰ مذہبی شخصیات سے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ ایسی المناک صورت حال پھر کبھی پیدانہ ہو۔
بچوں کا جنسی استحصال: کئی مذہبی تنظیموں کے خلاف تحقیقات
پوپ کے یہ بیانات دراصل فرانس میں کیتھولک بشپس کانفرنس کے مقرر کردہ ایک کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ سے ہونے والے انکشافات کے بعد سامنے آئے ہیں۔ اس رپورٹ میں فرانسیسی پادریوں کی طرف سے گزشتہ 70 برسوں کے دوران دو لاکھ سے زائد بچوں کے جنسی استحصال کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مصنف نے کیتھولک کلیسا پر اس ہولناک حقیقت سے مسلسل چشم پوشی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
رپورٹ کیا کہتی ہے؟
اس کمیشن کے سربراہ ژاں مارک ساو، جنہوں نے اس رپورٹ کو مکمل کیا، کا کہنا ہے، ''کیتھولک چرچ نے سالوں تک، گہری، مکمل اور یہاں تک کہ ظالمانہ سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔‘‘
بچوں کی جنسی تشدد سے حفاظت، یہ اقدامات ضرور کریں!
ژاں مارک کے بقول، ''چرچ نے منظم جنسی استحصال کے شکار بچوں کو تحفظ دینے کے بجائے خود اپنا دفاع کیا۔‘‘ اس رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں میں زیادہ تر لڑکے تھے، جن میں سے اکثر کی عمریں 10 تا 13 برس تھیں۔
فرنچ کیتھولک بشپس کانفرنس کے الزامات
فرانس میں ہونے والے ان تازہ ترین انکشافات نے دراصل رومن کیتھولک چرچ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کمیشن کی رپورٹ میں چرچ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے نہ تو کوئی ضروری اقدامات کیے اور نہ ہی اس بارے میں معلومات جاری کی۔
اس رپورٹ میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ بعض اوقات جان بوجھ کر بچوں سے زیادتی کرنے والوں کے بچوں سے رابطے کروائے گئے۔ فرانسیسی بشپس کانفرنس کے سربراہ ایرک دے مولیں بوفور نے کہا کہ چرچ اس خبر کے عام ہو جانے پر شرمندہ ہے اور انہوں نے چرچ کی جانب سے معافی کی درخواست کی ہے اور ایسے واقعات کے خلاف اقدامات کا وعدہ بھی کیا ہے۔
پولش کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کی سینکڑوں نئی شکایات
چرچ کو اصلاح کی ضرورت
فرانسیسی کیتھولک بشپس کانفرنس کے مقرر کردہ کمیشن کے سربراہ ژاں مارک ساو نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیتھولک چرچ کی طرف سے چند موضوعات سے متعلق دی جانے والی تعلیمات دراصل اس نوعیت کے واقعات سے متعلق معلومات کے چھپے رہنے کا سبب بنتی ہیں، اور اسی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی زیادتیوں کا پتہ اتنی دیر سے چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنسیت، اطاعت اور پادریوں کی تقدیس و حرمت کے بارے میں دی جانے والی تعلیمات اندھی تقلید کا سبب بنتی ہیں، جو پادریوں کو بچوں سے جنسی زیادتیوں کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ژاں مارک ساو کے بقول، ''کیتھولک چرچ کو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کے سلسلے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ چرچ کو دوبارہ معاشرے کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔‘‘
بھارت:جنسی استحصال کا شکار ہزاروں بچے انصاف سے محروم
رپورٹ شائع کرنے والے کمیشن نے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری چرچ کو قبول کر لینا چاہیے۔ ساتھ ہی کلیسا اس امر کی یقین دہانی بھی کرائے کہ یہ رپورٹیں عدالتی حکام تک بھی پہنچا دی گئی ہیں۔ نیز متاثرین کو زر تلافی بھی ادا کیا جانا چاہیے۔ ژاں مارک کا کہنا تھا، ''گرچہ زر تلافی متاثرین کو ان جنسی زیادتیوں سے پہنچنے والے ذہنی صدمے کا ازالہ نہیں کر سکتا، اس کے باوجود اس کی ادائیگی ناگزیر ہے۔ اس سے انصاف کے عمل کی تکمیل ہو سکے گی۔‘‘
بہت بڑے پیمانے پر ہونے والا جنسی استحصال
جامع تحقیق کے ذریعے وسیع پیمانے پر مکمل کی جانے والی اسٹڈی سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ چرچ میں پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد تقریباﹰ دو لاکھ 16 ہزار بنتی ہے۔ اس کے علاوہ آرکائیوز میں مزید ہزاروں کیسز کے ریکارڈ بھی ملے ہیں۔ اگر پادریوں کے علاوہ دیگر کلیسائی اہلکاروں کی طرف سے بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات کو بھی شامل کیا جائے، تو یہ تعداد تین لاکھ تیس ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔
پادريوں کے ہاتھوں بچوں کا جنسی استحصال، پوپ کيا کر پائيں گے؟
ژاں مارک ساو نے کہا، ''اتنے بڑے پیمانے پر بچوں کے جنسی استحصال کی کوئی مثال نہیں ملتی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 برسوں میں فرنچ کیتھولک چرچ میں مبینہ طور پر دو ہزار نو سو سے لے کر تین ہزار دو سو تک ایسے پادری گزرے ہیں، جو بچوں سے جنسی رغبت رکھنے والے یا پیڈوفائل تھے۔
ک م / م م (روئٹرز، اے پی)