فرینکفرٹ، فلک بوس عمارتوں کا شہر
22 مئی 2013اقتصادی اہمیت کے حامل اس شہر میں سینکڑوں دفاتر، بینکاری کا نظام اور دنیا کا چوتھا بڑا بازار حصص واقع ہیں۔ حصص کی خرید و فروخت کا کاروبار اس شہر کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اورتقریباﹰدس فیصد باشندوں کا روزگار اس سے منسلک ہے۔
جرمنی کے دس بڑے نظام زر کے ادارے یہی ہیں۔ اس کے علاوہ قومی بینک کا مرکزی دفتر بھی یہاں ہے۔ 1999ء میں یہاں یورپین سینٹرل بنک (European Central Bank) قائم کیا گیا جس نے مشترکہ یورپی کرنسی ’یورو‘ (Euro) کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
جمہوریت کا گہوارہ
فرینکفرٹ، دریائے مائین (River Main) کے کنارے واقع ہے جوکہ تجارتی سامان کی نقل وحمل کا اہم ذریعہ ہے۔ اپنی اہم جغرافیائی حیثیت کے باعث یہ شہر تجارت کا اہم مرکز ہے۔ سیاسی طور پر بھی یہ شہر تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ پرانے شہر کا مرکز جرمن آئین اور جمہوریت کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔
انیسویں صدی کے وسط میں یہاں واقع تاریخی پاولس چرچ(Paulskirche) میں جرمنی کی مختلف ریاستوں کے نمائندے جمع ہوئے اور1949ء میں ’جرمن شہریوں کے آئینی حقوق‘ کی قرارداد یہی منظورکی گئی۔
گوئتھے اور کتابوں کی نمائش
’’میں فلسفے، قانون، حتٰی کہ دینیات کے علوم حاصل کر چکا ہوں اوراب یہاں احمق بنا کھڑا ہوں اپنی تمام داستانوں کے ساتھ، لیکن پہلے سے زیادہ عقلمند نہیں ہوا ہوں۔ ‘‘ یہ چند سطریں معروف شاعر اور فلسفی جوہان وولفگانگ گوئتھے کی مشہور نظم ’’فاوسٹ faust‘‘ سے لی گئ ہیں جو سکول کے نصاب میں بھی شامل ہے۔
جرمن ادب کا یہ عظیم شاعر تقریبا ڈھائی سو سال پہلے فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ آج تک گوئتھے کی شاعری کی اثر اور چھاپ جرمن ادب میں واضع نظر آتی ہے۔ یہاں ملک کے تمام بڑے بڑےناشروں کے دفاتر ہیں۔ ہر سال یہ شہر بین الاقوامی کتاب میلے کی میزبانی کے فرائص انجام دیتا ہے۔ یہ کتاب میلہ دنیا کی بڑی نمائشوں میں سے ایک ہے۔
روشن اور تاریک پہلو
کچھ عرصے پہلے تک ثقافتی لحاظ سے فرینکفرٹ بین الاقوامی سطع پر خاص مقام نہ رکھتا تھا۔ لیکن پھر معیشی ترقی کے ساتھ ساتھ یہ شہر ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ صرف دس سال کے مختصر عرصے میں یہاں آرٹ کے تیرہ نمائشی ہال قائم کئے گئے ہیں۔
اس شہر کا ثقافتی ورثہ اور کاروباری حیثیت اس کو دنیا کے سامنےایک اعتدال پسند اور کامیاب کاسموپولیٹن کے طور پر پیش کرتا ہے۔ لیکن اس شہر کا ایک تاریک پہلوبھی ہےکہ یہاں منشیات کی زیر زمین مافیا اور بےگھر افراد کی ایک بڑی تعداد ہےجوکہ اس شہر کے روشن اور چمکدار چہرے پر داغ ہیں۔