1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فزکس کا نوبل انعام کوسمولوجی پر تحقیق کرنے والوں کے نام

4 اکتوبر 2011

کائنات پھیل رہی ہے اور اس کی رفتار ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہے جو پہلے لگائے گئے تھے۔ یہ حقیقت دریافت کرنے والے سائنسدانوں کو اس سال کے نوبل انعام برائے فزکس سے نوازا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12leL
تصویر: picture alliance/dpa/DW-Montage

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم نوبل پرائز کمیٹی نے اس برس کے نوبل انعام برائے فزکس کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ انعام امریکہ کے تین سائنسدانوں کو کوسمولوجی یعنی علم کائنات سے متعلق ان کے کام پر دیا گیا ہے۔

 42 سے 52 برس عمر کے یہ تینوں سائنسدان امریکی ہیں۔ سال پیرلمُٹر اور ایڈم رِیس امریکی ہیں جبکہ برائن شمٹ آسٹریلوی نژاد امریکی ہیں۔ ان سائنسدانوں نے کئی برسوں تک تباہ ہوتے ہوئے ستاروں یعنی ’سپر نووا‘ پر تحقیق کے بعد یہ معلوم کیا ہے کہ  14 ارب سال پہلے بگ بینگ کے نتیجے میں وجود میں آنے والی کائنات اب تک کے اندازوں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔

کسی ستارے کے تباہ ہونے سے جو توانائی پیدا ہوتی ہے، اسے سپرنووا کہتے ہیں
کسی ستارے کے تباہ ہونے سے جو توانائی پیدا ہوتی ہے، اسے سپرنووا کہتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

نوبل انعام کا فیصلہ کرنے والی جیوری کا کہنا ہے: ’’اس بات کا پتہ لگانا کہ توسیع میں ایکسلریشن یعنی اسراع پیدا ہو رہا ہے، بہت ہی حیران کرنے والا ہے۔‘‘

ان تینوں سائنسدانوں نے 1990 کی دہائی میں اپنا کام شروع کیا اور اس کے لیے انہوں نے سپرنووا کو بنیاد بنایا۔ کسی ستارے کے تباہ ہونے سے جو توانائی پیدا ہوتی ہے، اسے سپرنووا کہتے ہیں۔ کئی بار ایک ستارے سے جتنی توانائی نکلتی ہے، وہ ہمارے نظام شمسی کے ستارے یعنی سورج کی کُل توانائی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید