فسادات میں 2000 افراد ہلاک ہوئے: کرغز صدر کا خدشہ
18 جون 2010جمعہ کو جنوبی کرغزستان میں ہنگاموں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی اوتن باییوا کے مطابق ان ہنگاموں میں جاں بحق ہونے والوں کی اصل تعداد سرکاری اعدادوشمار سے دس گناہ زیادہ ہوسکتی ہے۔
کرغز صدر کے ترجمان فرید نیازوف کے مطابق اوتن باییوا کے خیال میں سرکاری اعداد و شمار میں اُن ہلاک ہونے والوں کے ناموں کو شامل نہیں کیا گیا، جنہیں غروبِ آفتاب سے پہلے اسلامی روایت کے مطابق دفنایا گیا۔ عبوری صدر کے اس بیان کے بر عکس کرغز وزارتِ صحت نے ان ہنگاموں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 191 بتائی ہے۔
کرغزستان کی عبوری حکومت اور اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ ہنگامے مربوط اور منظم حملوں کے بعد شروع ہوئے۔ کرغز حکومت ان فسادات کی ذمہ داری معزول صدر کرمان بیک باقییف پر ڈالتی ہے جب کہ سابق صدر ان الزامات کی سختی سے تردید کر چکے ہیں۔
دوسری طرف امریکہ کے نائب وزیر خارجہ رابرٹ بلیک نے کرغز حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خون خرابے کو رکوانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ جمعہ کو ازبکستان میں قائم مہاجرکیمپوں کے دورے کے موقع پر بلیک نے صورتحال کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیق ہونی چاہیے۔
کرغزستان کی کشیدہ صورتحال کے باوجود، عبوری حکومت طے شدہ پروگرام کے مطابق 27 جون کو ریفرنڈم کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کرغز عبوری حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ سابق صدر کے چھوٹے بیٹے Maxim ،جنہیں حال ہی میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا ہے، کو کرغز حکام کے حوالے کیا جائے۔
عبوری حکومت کے نائب سربراہ Azimbek Beknazarov نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ Maxim کی کرغزحکام کے حوالگی کے سلسلے میں برطانیہ پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ سابق کرغز صدر کے بیٹے کو عبوری حکومت کے حوالے نہیں کرتا، تو کرغزعوام اپنے ملک میں نیٹو کے اڈے کی موجودگی کے حوالے سے سوالات اٹھا سکتے ہیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: افسر اعوان