1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی آلودگی سے پانچ لاکھ نوزائیدہ بچے ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
22 اکتوبر 2020

ایک نئی تحقیق کے مطابق 2019میں فضائی آلودگی کے سبب دنیا بھر میں تقریباً پانچ لاکھ نوزائیدہ بچے موت کے منہ میں چلے گئے، ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد بھارت اور سب سہارا افریقہ کے بچوں کی تھی۔

https://p.dw.com/p/3kGuE
Indien | Neugeborene im Krankenhaus in Sangareddy
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

فضائی آلودگی کے حوالے سے جاری رپورٹ 'دی اسٹیٹ آف گلوبل ایئر‘ کے مطابق 2019میں فضائی آلودگی کے سبب دنیا بھر میں تقریباً چار لاکھ 76 ہزار نوزائیدہ بچوں کی موت ہوگئی۔  ان میں سے دو تہائی بچوں کی موت کھانا پکانے کے لیے استعمال کیے جانے والے غیر معیاری ایندھن سے نکلنے والے خطرناک دھوئیں کی وجہ سے ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق سب سہارا افریقہ میں فضائی آلودگی کے سبب تقریباً دو لاکھ 36 ہزار نوزائیدہ بچے، بھارت میں ایک لاکھ 16ہزار اور پاکستان میں 50 ہزار سے زائد نوزائیدہ بچے لقمہ اجل بن گئے۔

زندگی بھر منفی اثر

نوزائیدہ بچوں پر فضائی آلودگی کے اثرات کے حوالے سے یہ پہلا جامع تجزیہ ہے۔ اس تحقیق میں پہلی مرتبہ ایک ماہ سے کم کے بچوں کو اموات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق جب ماں اونچی سطح کی فضائی آلودگی کے رابطے میں آتی ہے تو اس کا اثر بالخصوص ان بچوں پر بھی پڑتا ہے جن کا وزن پیدائش کے وقت کم تھا یا جو وقت سے پہلے پیدا ہوئے تھے۔ اس سے ایسے بچوں کے نہ صرف ان کی زندگی کے پہلے مہینے میں موت کا شکار ہوجانے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے بلکہ اگر وہ زندہ بچ گئے تب بھی زندگی بھر ان کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

Pakistan Mithi Mangelernährung
فضائی آلودگی کے سبب پاکستان میں 50 ہزار سے زائد نوزائیدہ بچے لقمہ اجل بن گئے۔تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 64 فیصد اموات گھریلو فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوئی لیکن بالخصوص جنوبی ایشیائی ملکوں میں آس پاس کی آلودگی نے بھی اہم رول ادا کیا، جہاں نوزائیدہ بچوں کی 50 فیصد اموات گھر کے باہر فضائی آلودگی کے رابطے میں آنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

صورت حال سنگین، پیش رفت معمولی

تحقیق کے مطابق 2019 میں فضائی آلودگی کے سبب دنیا بھر میں 67  لاکھ لوگوں کی موت ہوگئی۔ ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور ناقص خوراک کے بعد قبل از وقت اموات کا سب سے اہم سبب فضائی آلودگی ہے۔

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر اسٹڈی کے محققین کا کہنا ہے کہ انسان کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کے باوجود دنیا کے کئی حصوں میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بہت کم یا تقریباً برائے نام پیش رفت ہوئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے نہ صرف صحت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں بلکہ کورونا وائرس کی موجودہ وبا کے مدنظر لوگ کووڈ۔19کا آسانی سے شکار بھی بن سکتے ہیں۔

 بھارت میں کورونا کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 16ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور ہلاک ہونے والوں میں بیشتر افراد پھیپھڑے یا قلب کی امراض کا شکار تھے جس کا سبب فضائی آلودگی تھا۔

Bildergalerie Indien Smog
فضائی آلودگی کے سبب 2019 میں بھارت میں مجموعی طور پر 16لاکھ 70ہزار سے زائد افراد کی موت ہوئی۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

بھارت: 116000 نوزائیدہ بچے ہلاک

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے سبب 2019 میں بھارت میں ایک لاکھ 16ہزار نوزائیدہ بچوں کی موت ہوگئی۔  حالانکہ بیرونی اور گھرکے اندر فضائی آلودگی کے طویل مدتی اثرات کی وجہ سے فالج، دل کا دورہ، ذیابیطس، پھیپھڑے کے کینسر، پھیپھڑے کی پرانی بیماریوں اور نوزائیدہ بیماریوں کے سبب 2019 میں مجموعی طور پر 16لاکھ 70ہزار سے زائد افراد کی موت ہوئی۔

بھارت کے حکومتی طبی ادارے انڈین کاونسل آ ف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے فضائی آلودگی اور صحت سے متعلق تحقیقی ادارے کی ڈائریکٹر کلپنا بالا کرشنن کا کہنا ہے کہ اگر بھارت میں ہوا کے معیار کوعالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق کردیا جائے تو 116000 نوزائیدہ بچوں کو موت سے بچایا جا سکتا تھا۔

ڈاکٹر کلپنا بالا کرشنن کا کہنا تھا کہ آئی سی ایم آر کی اپنی اور 70 سے زائد دیگر تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ گھرکے اندر اور اطراف کی فضائی آلودگی کے حمل پر منفی اثر ات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی تحقیق کے مدنظر بھارت میں بالخصوص کمزور طبقات اور کم آمدنی والے گروپ کے لوگوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ فضائی آلودگی سے وہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

کیا یہ وہی نئی دہلی ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں