فضائی آلودگی کے سبب ہلاکتیں اندازوں سے دو گُنا، تازہ تحقیق
12 مارچ 2019ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یورپ میں فضائی آلودگی کے سبب سالانہ 790,000 افراد قبل از وقت موت کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ دنیا میں بھر میں ہونے والی ایسی اموت کی تعداد 88 لاکھ ہے۔
محققین کے مطابق قبل از وقت ہونے والی اموات میں سے 40 سے 80 فیصد کی وجہ ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور دل سے متعلق دیگر بیماریاں بنتی ہیں اور اب تک اسموگ فضائی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والے اسموگ کو ان بیماریوں کی وجہ سمجھنے میں کم اندازے لگائے گئے تھے۔
ان ماہرین کے مطابق گاڑیوں، صنعت اور زراعت کے شعبوں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں کا مرکب لوگوں کی زندگی میں کمی کا باعث بن رہا ہے اور ماہرین کے اندازوں کے مطابق اس وجہ سے کسی کی عمر میں اوسطاﹰ 2.2 برس کی کمی واقع ہوتی ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے سینیئر مصنف اور جرمنی کی مائنز یونیورسٹی میڈیکل سنٹر کے پروفیسر تھوماس مُنزل کے مطابق، ’’ اس کا مطلب ہے کہ فضائی آلودگی اُن اموات کے علاوہ ہلاکتوں کی وجہ بن رہی ہے جو سگریٹ نوشی کے سبب ہوتی ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2015ء کے دوران سگریٹ نوشی 7.2 ملین زائد ہلاکتوں کی وجہ بنی تھی۔‘‘
تھوماس مُنزل کے مطابق سگریٹ نوشی کو چھوڑا جا سکتا ہے مگر فضائی آلودگی سے بچنا ممکن نہیں۔ یورپیئن طبی جریدے ’ہارٹ‘ میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کا مرکز تو یورپ تھا مگر ان محققین کے مطابق اس کے بہتر بنائے گئے شماریاتی طریقہ کار کو باقی دنیا پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں شریک جرمنی کے ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار کیمسٹری کے محقق جوس لیلی فیلڈ نے خبر رساں ادارے ایسوی ایٹد پریس کو ایک ای میل کے جواب میں بتایا، ’’اعداد و شمار کی ترامیم کے بعد اب اندازوں کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی زائد اموات کی تعداد 2.8 ملین ہو چکی ہیں جو قبل ازاں لگائے گئے اندازوں سے ڈھائی گنا سے زیادہ ہے۔‘‘
اس تحقیق کے مطابق اموات کی وجہ دراصل فضا میں موجود خوردبینی زرات ہیں جن کا قطر 2.5 مائیکرونز ہے۔ یہ زرات کتنے چھوٹے ہوتے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک انسانی بال کا قطر 60 سے 90 مائیکرونز تک ہوتا ہے۔