فضائی آلودگی کے شکار نئی دہلی میں سوئٹزرلینڈ جیسی صاف ہوا
9 جنوری 2018باہر سے دیکھنے پر پہاڑ پور بزنس سنٹر کسی بھی جدید آفس کی عمارت جیسا نظر آتا ہے۔ لیکن اندر سے یہ ایک جنگل جیسا لگتا ہے جہاں کمروں اور برآمدوں میں سات ہزار سے زائد پودے اور بیلیں لگی ہوئی ہیں۔
یہاں موجود مصنوعی گھاس اور سبز دیواروں والے گرین ہاؤس میں ’ہوا کو صاف‘ کرنے والا ایک ایسا سسٹم موجود ہے جو باہر کی آلودہ ہوا کو فلٹرز سے گزار کر صاف کرتا ہے۔ پھر یہ ہوا گرین ہاؤس میں گزاری جاتی ہے جہاں موجود پودے اس ہوا کو بیکٹیریا، پھپھوندی، کاربن ڈائی آکسائڈ اور دیگر زہریلے مادوں سے پاک کر دیتے ہیں۔ پھر اس صاف اور صحت مند ہوا کو ایئرکنڈینشنگ نظام کے ذریعے اس آفس کے ان علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے جہاں لوگ کام کرتے ہیں۔
نئی دہلی میں اسموگ سے شہریوں کی ’زندگیاں مختصر ہوتی ہوئی‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے 73 سالہ کمال متل کا کہنا تھا، ’’یہ بالکل اس طرح سے ہو گا جیسے آپ کمشیر یا سوئٹزرلینڈ میں کام کر رہے ہیں۔۔۔ آپ در اصل اس وقت ایک ائیر ٹینک میں بیٹھے ہیں۔‘‘
متل بتاتے ہیں کہ ان کو کئی برس پہلے اس منصوبے کو آغاز کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہیں ڈاکٹر نے اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے دوسرے شہر منتقل ہونے کا مشور دیا۔ لیکن انہوں اس مشورے کو رد کردیا کیونکہ وہ دہلی نہیں چھوڑنا چاہتے تھے لہٰذا انہوں نے اس مسئلے کا حل سوچنا شروع کر دیا۔
اب متل کے ڈیزائن کردہ اس سینٹر کو شہر میں بھارتی حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ صحتمندانہ ماحول فرہم کرنے والی عمارت قرار دیا گیا ہے۔ اس سنٹر میں نہ صرف ملکی کمپنیوں بلکہ امیزون، سام سنگ اور مائیکروسافٹ جیسی بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی اپنے دفاتر کھول رکھے ہیں۔ متل کے مطابق اب یہاں کام کرنے والوں میں نہ صرف سانس اور آنکھوں کی بیماریوں میں کمی آئی ہے بلکہ ان کے خون میں موجود آکسیجن بھی بہتر ہوئی ہے اور لوگ اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بھی ہوئے ہیں۔