فضل کی ہلاکت سے انصاف ہو گیا، ہلیری کلنٹن
13 جون 2011ہلیری کلنٹن نے یہ بات دارالسلام کے دورے کے موقع پر کہی۔ قبل ازیں انہوں نے افریقہ میں مطلوب ترین دہشت گرد فضل عبداللہ محمد کی ہلاکت کو القاعدہ کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا۔
انہوں نے اتوار کو دارالسلام میں اپنے دورہ افریقہ کے دوسرے مرحلے کے موقع پر امریکی سفارت خانے میں 1998ء کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے تعمیر یادگار پر پھول بھی چڑھائے۔
اس موقع پر کلنٹن نے کہا: ’’میں جانتی ہوں کہ آپ میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اس تلخ موقع پر بھی امریکی سفارت خانے میں کام کر رہے تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’آپ میں سے کچھ نے اپنے دوستوں کو کھویا تو کچھ نے عزیزوں کو، اس وقت بھی تمام امریکی آپ کے غم میں شریک تھے اور آج بھی آپ کے نقصان کو نہیں بھولے۔ ہم بھی ایسی کارروائیوں میں ملوث لوگوں کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے اپنا وعدہ نہیں بھولے۔‘‘
فضل کو مشرقی افریقہ میں القاعدہ کا سربراہ تصور کیا جاتا رہا ہے۔ وہ دارالسلام اور نیروبی میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملوں کے لیے مطلوب تھا۔ ان حملوں کے نتیجے میں دو سو چوبیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تنزانیہ کے حملے میں گیارہ افراد ہلاک ہوئے تھے، جو سب مقامی تھے۔ نیروبی کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو سو بارہ تھی، جن میں بارہ امریکی بھی شامل تھے۔ فضل کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر تھی۔ وہ گزشتہ ہفتے صومالیہ میں مارا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے دارالسلام میں کہا: ’’میں جانتی ہوں کہ جنہیں ہم نے ایسے بے حس تشدد کے نتیجے میں کھویا، کوئی چیز ان کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ لیکن میں اتنا جانتی ہوں کہ انصاف ہو گیا ہے اور امید کرتی ہوں کہ اس سے آپ کی کچھ تسلی ہوئی ہو گی۔‘‘
خیال رہے کہ القاعدہ کا سربراہ اسامہ بن لادن گزشتہ ماہ پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں امریکہ کے ایک خفیہ آپریشن کے نتیجے میں مارا گیا تھا۔ القاعدہ سے منسلک پاکستانی کمانڈر الیاس کاشمیری کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آغاز پر امریکی ڈرون حملےمیں مارا جا چکا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین