فلسطینی درخواست آج سلامتی کونسل میں پیش ہوگی
26 ستمبر 2011سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کو چھ ممالک کی حمایت یقینی ہیں۔ ان میں چین، روس، برازیل، لبنان، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ لبنان کے سوا باقی پانچ ملک BRICS بلاک کا حصہ ہیں جن کا حالیہ عرصے میں اقتصادی اور سفارتی اثر و رسوخ کافی مضبوط ہو چکا ہے۔ ایک مغربی سفارت کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اگر فلسطینیوں کو مطلوبہ ووٹ حاصل نہ ہو سکے تو امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کرنے کی شرمندگی سے بچ جائے گا۔
تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کٹر حمایت کی وجہ سے امریکہ سلامتی کونسل میں تنہا ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت کا خیال ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی پوری کوششیں کی ہیں۔
رواں سال فروری میں واشنگٹن نے اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کو بھی ویٹو کر دیا تھا، جس میں اسرائیل کی طرف سے نئی بستیوں کی تعمیر کی مذمت کی گئی تھی۔
ایک برس قبل فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد پابندی ختم کرنے کے بعد ٹوٹ گئے تھے۔
امریکہ نے سلامتی کونسل کے دیگر 14 اراکین کی مخالفت کے باوجود یہودی بستیوں کی نئی تعمیر کے خلاف قرارداد کو ویٹو کیا تھا، حالانکہ اس کے انتہائی قریبی اتحادیوں برطانیہ اور فرانس نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
تاخیری حربے
جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں غرب اردن اور غزہ پٹی کے علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست پیش کی تھی۔ نئی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو گا جس پر اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔
آج سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں فلسطینی رکنیت کی درخواست پر غور کیا جائے گا مگر سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس پر فوری کارروائی متوقع نہیں۔
عام طور پر سلامتی کونسل کو 35 دن کے اندر رکنیت کی درخواست پر جائزہ اور غور کرنا ہوتا ہے۔ رواں برس جولائی میں جنوبی سوڈان کی رکنیت کی درخواست کو چند دنوں میں منظور کر لیا گیا تھا جس کے بعد وہ اقوام متحدہ کا 193واں رکن بن گیا تھا۔
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی درخواست کے معاملے میں شاید ایسا نہیں ہو گا اور اسے لٹکایا جاتا رہے گا تاکہ چہار فریقی گروپ کو فلسطین اور اسرائیل کے نمائندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
تاہم رملہ واپسی پر محمود عباس نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ کونسل میں یہ فیصلہ ’’مہینوں کی بجائے ہفتوں میں‘‘ کیا جائے گا۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی گردشی رکنیت رکھنے والے ممالک گیبون، نائیجیریا اور بوسنیا کے ووٹ حاصل کر کے مطلوبہ تعداد پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: شادی خان سیف