فلسطینی رہنما بالواسطہ مذاکرات پر تیار
8 مئی 2010امریکی صدر باراک اوباما کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل خطے میں موجود ہیں۔ جمعے کی شام ان کا تمام وقت فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بات چیت میں گزرا۔ وہ فریقین کے درمیان ایک عرصے سے منجمد امن بات چیت کے آغاز کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ممکنہ طور پر آج ہی شب یا کل اتوار کے روز جارج مچل ان مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے باقاعدہ اعلان کر دیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ ہفتے کی شام محمود عباس سے ایک اور ملاقات کریں گے۔
اس سے قبل فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس ان بالواسطہ مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے عرب لیگ کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ کے چیف مذاکرات کار صائب ایراکات نے جمعے کی رات اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک فلسطینی رہنما مل بیٹھ کر کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے نہیں کر لیتے، تب تک ان مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ ایراکات نے بتایا کہ جارج مچل محمود عباس سے مزید دو ملاقاتیں کریں گے، جن میں کچھ اہم حل طلب مسائل طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
خطے میں موجود جارج مچل نے گزشتہ ہفتے اپنا سارا وقت اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں صرف کیا تھا۔ اسرائیل ان مذاکرات میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری کو مرکزی موضوع بنانے کا حامی ہے۔ اسرائیلی رہنماؤں کے مطابق براہ راست مذاکرات سے قبل سیکیورٹی صورتحال میں واضح بہتری کلیدی کردار کی حامل ہوگی۔ دوسری جانب فلسطینی رہنماؤں کے مطابق ان مذاکرات کا مرکزی موضوع آئندہ فلسطینی ریاست کی قومی سرحدوں کا تعین ہونا چاہئے۔ تاہم اطراف کو ان بالواسطہ مذاکرات کی کامیابی سے کوئی بڑی امیدیں بھی نہیں ہیں۔
فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سن 2008 کے آخر میں فلسطینی علاقوں سے اسرائیل پر راکٹ حملوں اور پھر غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔ رواں برس مارچ میں فلسطینی رہنما اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پر رضامند ہو گئے تھے، تاہم اسرائیل کی طرف سے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 1600 نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان کے بعد انہوں نے ان مذاکرات کی بحالی کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک