فلسطینی ریاست کو مناسب وقت پر تسلیم کیا جائے گا، یورپی یونین
14 دسمبر 2010یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اعلامئے میں اسرائیل کی جانب سے آبادکاری کے عمل کی بحالی پر مایوسی ظاہر کی گئی ہے۔ بیان میں اس عمل کو ’غیرقانونی’ اور ’امن کی راہ میں رکاوٹ’ قرار دیا گیا ہے۔
یورپی یونین نے اس تنازعے کے حل کے لئے فریقین کے مابین مذاکرات کی حمایت کا اعادہ بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی انتظامیہ جلد ہی ریاست کے قیام کے قابل ہوجائے گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین 1967ء میں اعلان کردہ سرحدوں میں کسی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرے گی۔
قبرص کے وزیر خارجہ مارکوس کپریانو کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کئے جانے کا معاملہ ہمیشہ مذاکرات کا موضوع رہا ہے، تاہم فی الحال ایسا فیصلہ قبل ازوقت ہو گا۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا ہے کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے، جس سے اسرائیلی۔فلسطینی مذاکرات متاثر ہوں۔
اسرائیل کی جانب سے آبادی کاری کے منصوبوں کی بندش کے عمل میں توسیع نہ کرنے کے بعد سے یورپی یونین پر دباؤ ہے اور اس کے 26 سابق رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ دوسری جانب برازیل کے بعد یوروگوائے اور ارجنٹائن بھی آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے، ’اسرائیل کی جانب سے آبادی کاری کے عمل کی بحالی پر یروشلم حکومت کے ساتھ تناؤ ہے۔ ’
فلسطینی صدر محمود عباس نے پیر کو یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے زور دیا کہ وہ سرحدوں کے تعین پر 1967ء کے اعلان کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی جانب کوئی قدم اٹھائیں۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق یروشلم کا اہم اتحادی جرمنی بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر زور دے رہا ہے۔ تاہم بعدازاں برلن حکومت نے ان رپورٹوں کو ’جھوٹ‘ قرار دیا۔
اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے کوئی واضح مؤقف اختیار کرنے کے لئے یورپی ریاستوں کے مابین اختلافات ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد