1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ریاست کو مناسب وقت پر تسلیم کیا جائے گا، یورپی یونین

14 دسمبر 2010

یورپی یونین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعادہ کیا ہے، تاہم یہ بھی کہا ہے کہ یہ فیصلہ ’مناسب‘ وقت پر کیا جائے گا۔ یہ اعلان برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QXWI
تصویر: AP

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اعلامئے میں اسرائیل کی جانب سے آبادکاری کے عمل کی بحالی پر مایوسی ظاہر کی گئی ہے۔ بیان میں اس عمل کو ’غیرقانونی’ اور ’امن کی راہ میں رکاوٹ’ قرار دیا گیا ہے۔

Westerwelle im Irak
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلےتصویر: picture alliance / dpa

یورپی یونین نے اس تنازعے کے حل کے لئے فریقین کے مابین مذاکرات کی حمایت کا اعادہ بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی انتظامیہ جلد ہی ریاست کے قیام کے قابل ہوجائے گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین 1967ء میں اعلان کردہ سرحدوں میں کسی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرے گی۔

قبرص کے وزیر خارجہ مارکوس کپریانو کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کئے جانے کا معاملہ ہمیشہ مذاکرات کا موضوع رہا ہے، تاہم فی الحال ایسا فیصلہ قبل ازوقت ہو گا۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا ہے کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے، جس سے اسرائیلی۔فلسطینی مذاکرات متاثر ہوں۔

اسرائیل کی جانب سے آبادی کاری کے منصوبوں کی بندش کے عمل میں توسیع نہ کرنے کے بعد سے یورپی یونین پر دباؤ ہے اور اس کے 26 سابق رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ دوسری جانب برازیل کے بعد یوروگوائے اور ارجنٹائن بھی آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے، ’اسرائیل کی جانب سے آبادی کاری کے عمل کی بحالی پر یروشلم حکومت کے ساتھ تناؤ ہے۔ ’

Catrin Ashton in Sarajevo
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹنتصویر: EU Sarajevo

فلسطینی صدر محمود عباس نے پیر کو یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے زور دیا کہ وہ سرحدوں کے تعین پر 1967ء کے اعلان کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی جانب کوئی قدم اٹھائیں۔

اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق یروشلم کا اہم اتحادی جرمنی بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر زور دے رہا ہے۔ تاہم بعدازاں برلن حکومت نے ان رپورٹوں کو ’جھوٹ‘ قرار دیا۔

اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے کوئی واضح مؤقف اختیار کرنے کے لئے یورپی ریاستوں کے مابین اختلافات ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں