فلسطینی سیاسی دھڑے عبوری 'مفاہمتی حکومت‘ کے قیام پر متفق
23 جولائی 2024چینی دارالحکومت بیجنگ میں فلسطینی سیاسی گروپوں کے اجلاس میں کیے گئے اس فیصلے کو ایک غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ دو روزہ مذاکرات کے بعد منگل کے روز جاری کردی ایک بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی گروپوں نے ''ایک جامع قومی اتحاد کے حصول پر اتفاق کیا، جس میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے پلیٹ فارم کے ذریعے تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے گا، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نیز واپسی کے حق کو یقینی بنانے سے متعلق قرارداد نمبر 194 کے تحت ایک آزاد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت یروشلم ہوگا، کے قیام کے عزم پر بھی اتفاق کیا گیا۔‘‘
یورپی ملک سلووینیا نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا
اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا
ان فلسطینی گروپوں نے غزہ میں اسرائیل کی طرف سے ''نسل کشی‘‘ کو روکنے اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کے لیے ''متحد قومی کوششوں‘‘ پر بھی اتفاق کیا۔
چین کی میزبانی میں منعقدہ ان مذاکرات میں فتح تحریک، حماس موومنٹ، فلسطینی محاذ برائے آزادی فلسطین (PFLP)، جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین (DFLP) اور کئی دیگر فلسطینی گروپوں نے شرکت کی۔
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ’انعام‘ نہیں، بوریل
اپریل کے شروع میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ فتح اور حماس کے نمائندوں نے بیجنگ میں ''انٹرا فلسطینی مفاہمت کو آگے بڑھانے اور گہرائی اور صاف بات چیت کے لیے مشاورت‘‘ کی۔ اپریل کے مذاکرات سے پہلے ان گروپوں نے فروری میں ماسکو میں بھی ملاقات کی تھی۔
چین کا بیان
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی سیاسی دھڑے ایک عبوری مفاہمتی حکومت کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں۔ وانگ یی نے ابھی تک جاری جنگ کے آئندہ خاتمے کے بعد غزہ پٹی پر حکومت کرنے کے لیے چودہ فلسطینی گروپوں کی جانب سے ایک عبوری قومی مفاہمتی حکومت کے قیام کے معاہدے کو سراہا۔
''بیجنگ اعلامیہ‘‘ پر دستخط ہونے کے بعد وانگ یی نے کہا، ''اس میٹنگ کی سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد غزہ پر حکمرانی کے حوالے سے ایک عبوری مفاہمتی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ ہے۔‘‘
چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ مفاہمت فلسطینی گروپوں کا اندرونی معاملہ ہے تاہم یہ اتفاق رائے بین الاقوامی برادری کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا تھا۔
گزشتہ ملاقاتیں کامیاب نہیں ہو سکی تھیں
چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے مطابق چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران ترکی، الجزائر اور مصر میں بھی اسی طرح کے مذاکرات ہوئے تھے تاہم ان میں سے کسی میں بھی فلسطینی مفاہمتی عمل میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
خیال رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے فلسطینی علاقے فتح اور حماس تحریکوں کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے جون 2007 سے سیاسی طور پر منقسم ہیں۔
حماس نے 2006 کے قانون ساز انتخابات میں اکثریت حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سے اس نے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے، جب کہ فتح تحریک فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے، جس کا اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے علاقے پر جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔
ج ا / ص ز، م م (اے ایف پی، روئٹرز)