فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کا مقدمہ، ابتدائی فیصلہ آج
26 جنوری 2024بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے ججوں نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں ابتدائی فیصلہ آج جمعہ کو سنایا جائے گا۔
تاہم یہ فیصلہ اسرائیل پر عائد فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام سے متعلق نہیں، کیونکہ اس کے لیے کارروائی کو کئی برس لگ سکتے ہیں، بلکہ غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے نو ہنگامی اقدامات کے نفاذ کے مطالبے پر مرکوز ہوگا۔ ان اقدامات کا مطالبہ بھی جنوبی افریقہ نے ہی کیا ہے، جو یہ چاہتا کہ جب تک آئی سی جے اس مقدمے کی سماعت مکمل نہیں کر لیتی، تب تک غزہ میں ان اقدامات کے نفاذ کے ذریعے وہاں کے رہائشیوں کے مصائب کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
جنوبی افریقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان اقدامات کے تحت غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری عسکری کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں زیادہ امدادی سامان پہنچایا جائے۔
دوسری طرف اسرائیل نے اقوام متحدہ کی اس اعلی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرے۔
اس مطالبے کا اسرائیل یہ جواز پیش کرتا ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپ حماس کے خلاف اپنے دفاع میں کر رہا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے جمعرات 25 جنوری کو ایک بیان میں کہا، ''ہمیں امید ہے کہ آئی سی جے ان جھوٹے اور گمراہ کن الزامات کو مسترد کر دے گی۔‘‘
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 26,000 سے تجاوز کر گئی
غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے جاری ہیں، جب حماس نے اسرائیل پر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تب سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران کم از کم 26,083 افراد ہلاک اور 64,487 زخمی ہو چکے ہیں۔
آج جمعہ 25 جنوری کو جاری کیے گئے وزارت صحت کے ایک بیان کے مطابق ان ہلاکتوں میں سے 183 ہلاکتیں پچھلے 24 گھنٹوں میں ہوئیں، اور اسی دوران 377 افراد زخمی بھی ہوئے۔
غزہ سے موصولہ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے وہاں کے شہر خان یونس میں اقوام متحدہ کے ایک سینٹر میں پناہ لیے ہوئے لوگوں کو چلے جانے کو بھی کہا ہے۔
اقوام متحدہ کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے یو این آر ڈبلیو اے سے وابستہ تمارا الرفاعی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ سننے میں آیا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے وہاں موجود پناہ گزینوں سے جانے کے لیے کہا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا یہ مبینہ مطالبہ وہاں موجود پناہ گزینوں کے لیے حقیقت پسندانہ ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس علاقے میںلڑائی میں مزید شدت آئی ہے۔
م ا/ا ب ا - ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے/ ڈی ڈبلیو)