فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے چار امکانات
18 اگست 2018ان امکانات میں غیرمسلح مبصریں کی تعیناتی کے علاوہ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت مقبوضہ علاقوں میں پولیس فورس تعینات کرنا بھی شامل ہیں۔
گوٹیریش کی یہ تجاویز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس بابت درخواست کردہ رپورٹ میں درج ہیں، جس میں سیکرٹری جنرل سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ میں تشدد کے واقعات میں اضافے کے تناظر میں تفصیلات فراہم کریں۔ رواں برس مارچ سے غزہ میں جاری مظاہروں کے پیش نظر اب تک 171 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
’غزہ بحران پر اسرائیلی اور مصری رہنماؤں نے گفتگو کی‘
شدید اسرائیلی عسسکری کارروائی کے بعد حماس کا فائربندی کا اعلان
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے زور دیا کہ یہ تمام آپشنز فقط اس وقت قابل عمل ہوں گے، جب اسرائیل اور فلسطینی اس میں تعاون کریں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات تاہم واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل ان تجاویز کو تسلیم کرے گا یا نہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ اس 14 صفحاتی رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی موجودگی میں اضافہ کیا جائے، جن میں انسانی حقوق کے مبصریں بھی ہوں اور پولیٹکل افسران بھی، جو حالات کی تفصیلات بتائیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہم دردی کی بنیاد پر مدد اور ترقی سے متعلق اہلکار فلسطینی آبادی کی حفاظت اور ترقی میں اپنا حصہ ملائیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تجویز کیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں سویلین آبزرور مشن تعینات کیا جائے، جو حساس علاقوں میں موجود رہے، جن میں اسرائیلی آبادی کے قریب واقع چیک پوسٹس شامل ہیں، تاکہ فلسطینیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت مقبوضہ علاقوں میں مسلح فوج یا پولیس تعینات کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ علاقوں میں کسی فوجی مشن کی تعیناتی کے لیے اجازت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دے سکتی ہے، تاہم ممکنہ طور پر ایسی کسی قرارداد کو امریکا ویٹو کر سکتا ہے۔
ع ت، ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)