فوجی کی فائرنگ سے پیرس میں مشتبہ حملہ آور زخمی
3 فروری 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی حکام اور میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین فروری بروز جمعہ پیرس کے مشہور سیاحتی مقام لوور میوزیم کے قریب سکیورٹی پر تعینات ایک فوجی نے ایک مشتبہ حملہ آور کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ مقامی میڈیا کے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشتبہ حملہ آور چاقو سے مسلح تھا اور اس نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے سکیورٹی پر تعینات ایک فوجی پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ فوجی معمولی زخمی بھی ہو گیا۔
پادری کا قتل: فرانس بھر کے مسلمان مسیحیوں کے غم میں شریک
فرانس میں ’مسجد‘ پر حملہ، قرآن جلانے کی کوشش
پیرس، خاتون خودکش حملہ آور کی لاش بھی برآمد
خبر رساں اداروں نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حملہ آور نے فوجی پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو جوابی فائرنگ کی گئی۔ میڈیا کے مطابق اس فوجی نے پانچ گولیاں چلائیں، جس سے مشتبہ حملہ آور شدید زخمی ہو گیا۔ اس مشتبہ شخص کے پاس دو بیگز تھے، لیکن ان میں سے کوئی دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا۔ فرانسیسی وزیر اعظم نے اس حملے کو ’دہشت گردانہ نوعیت‘ کی ایک کارروائی قرار دیا ہے۔
فرانس کی وزارت داخلہ کی طرف سے ایک ٹوئیٹ میں کہا گیا ہے کہ لوور کے علاقے میں سخت سکیورٹی چیک کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کو مت پھیلنے دیں اور جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں تب تک اندازے نہ لگائے جائیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے کے بعد لوور میوزیم کو فوری طور پر بند کر دیا گیا اور اس میوزیم کے اندر موجود لوگوں کو اندر ہی رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اس وقت نہ تو میوزیم میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ باہر نکل سکتا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت میں یہ نیا واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے، جب ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ فرانس سمیت یورپی کے دیگر ممالک میں ہونے والے حملوں کے بعد پیرس کی سڑکوں پر بھی فوجی گشت کر رہے ہیں اور سکیورٹی انتہائی الرٹ ہے۔