فون ہيکنگ کا معاملہ، سعودی ولی عہد پھر گہرے پانيوں ميں؟
23 جنوری 2020اقوام متحدہ کے دو ماہرين نے اس رپورٹ کی فوراً تحقيقات کا مطالبہ کيا ہے، جس کے مطابق جيس بيزوس کا موبائل فون امکاناً سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے نمبر سے ايک ويڈيو پيغام موصول ہونے کے بعد ہيک ہوا۔ امريکی شہر لاس اينجلس ميں دو برس قبل ايک عشائيے کے وقت دونوں نے ايک دوسرے کا ٹيلی فون نمبر ايک دوسرے کو ديا تھا اور يہ واقعہ اس عشائيے کے بعد کا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ محمد بن سلمان سے اس بارے میں بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے کہ وہ ان افراد کو مسلسل نشانہ بنانے کی کوشش کیوں کرتے رہے ہیں جنہیں وہ اپنا حریف سمجھتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایمازون کے مالک جیف بیزوس کے فون ڈیٹا کو ہیک کرنے کے لیے جس نمبر کا استعمال کیا گيا، وہ محمد بن سلمان کے ذاتی استعمال میں تھا۔ اس بات کا انکشاف ايک رپورٹ ميں ہوا ہے۔ تاہم
گزشتہ روز سعودی عرب نے ايسے الزامات کی سختی سے تردید کی۔
اقوام متحدہ سے منسلک ايگنس کلامارڈ اور ڈیوڈ کائی نے اس معاملے کی فوری تفتیش کی مطالبہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کلامارڈ نے اس سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ فون اس لیے ہیک کیا گيا تاکہ ’سعودی عرب سے متعلق واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونی والی خبروں کو اگر مکمل طور پر روکا نہ بھی جا سکے، تو ان پر اثر انداز ہوا جا سکے۔ اس معاملے کی امریکا کی جانب سے فوری طور پر تفتیش ہونی چاہیے۔‘
جیف بیزوس امريکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے بھی مالک ہیں۔ یہ وہی اخبار ہے، جس کے لیے سعودی صحافی جمال خاشقجی کام کرتے تھے، جنہیں سن 2018 میں ترکی میں سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد جیف بیزوس اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار ہو گئے تھے۔
چونکہ ان سفارشات پر عمل لازم نہیں ہے، اس لیے ابھی یہ واضح نہيں کہ امریکی حکام اقوام متحدہ کے ان ماہرین کےمطالبات پر کیا کارروائی کریں گے۔ لیکن معروف اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی اس معاملے کی تفتیش کر رہا ہے۔
واشگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق جیف بيزوس کا فون ایک ویڈیو فائل کے ذریعے ہیک کیا گیا۔ یہ ویڈیو فائل مئی 2018 میں اسی واٹس ایپ اکاؤنٹ سے بھیجی گئی تھی، جس کا استعمال سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کرتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق جیسے ہی بيزوس کے فون میں یہ ویڈو فائل پہنچی، ان کے آئی فون سے ڈیٹا منتقل ہونا شروع ہو گيا اور جس کے سبب ان کے فون میں عجیب و غریب تبدیلیاں بھی دیکھی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق محمد بن سلمان اور جیف بیزوس نے واقعے سے ایک ماہ قبل ہی اپنے فون نمبروں تبادلہ کیا تھا۔ مذکورہ ویڈیو فائل پہنچتے ہی بيزوس کے فون سے بہت سارا ڈیٹا کھینچ لیا گيا۔ اطلاعات کے مطابق اس کے ذریعے جیف بیزوس کی ذاتی اور خفیہ معلومات حاصل کی گئيں اور بعد میں انہیں ایک امریکی اخبار میں شائع کیا گيا۔
امریکا میں سعودی سفارت خانے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان خبروں اور ولی عہد پر عائد کیے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ سفارت خانے کا کہنا ہے، ’’ہم ان دعووں کی فوری تفتیش چاہتے ہیں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔‘‘ دوسری جانب ایمازون کے مالک جیف بیزوس کی جانب سے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ص ز / ع س، نيوز ايجنسياں