’فوکس واگن کی صورتحال تشویشناک، کٹوتی ضروری‘
8 ستمبر 2024جرمن اخبار 'بلڈ‘ کے سنڈے ایڈیشن میں فوکس واگن گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفسیر اولیور بلومے نے لکھا کہ اس کار ساز ادارے کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
فوکس واگن نے کھوئی ہوئی پوزیشن ٹیسلا سے واپس حاصل کر لی
یورپی کار ساز ادارے چین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
بلومے نے کہا کہ یورپ میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے جبکہ ایشیا سے نئے حریف مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ''مارکیٹ سکڑ گئی اور ہمارے پاس میز پر زیادہ مہمان موجود ہیں۔‘‘
بلوم نے دلیل دی کہ یورپی آٹو انڈسٹری کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے، ''اور معاشی ماحول ایک بار پھر مشکل ہو گیا ہے، خاص طور پر وی ڈبلیو برانڈ کے لیے۔‘‘
اولیور بلومے نے وعدہ کیا کہ مندی کے باوجود فوکس واگن اپنے آبائی ملک یعنی جرمنی کو نہیں چھوڑے گی: ''ہم جرمنی میں موجود رہنے کے لیے پرعزم ہیں، کیونکہ فوکس واگن کئی نسلوں سے یہاں ہے۔ ہمارے پاس ایسے ملازمین ہیں جن کے دادا بھی فوکس واگن میں کام کرتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی اگلی نسلیں بھی یہاں کام کر سکیں۔‘‘
خیال رہے کہ فوکس واگن نے آج تک کبھی جرمنی میں کوئی پلانٹ بند نہیں کیا اور نہ ہی 1988ء کے بعد سے دنیا میں کہیں بھی کوئی فیکٹری بند نہیں کی ہے۔ تاہم، گاڑیوں کی مایوس کن فروخت نے انتظامیہ کو کمپنی میں وسیع پیمانے پر اصلاحات پر غور کرنے پر مجبور کیا ہے۔
اس ہفتے شمالی شہر وولفس برگ میں واقع فوکس واگن کے ہیڈکوارٹرز میں تقریباﹰ 25 ہزار کارکن جمع ہوئے تاکہ مجوزہ کٹوتیوں کے حوالے سے کمپنی کے موقف کو سن سکیں۔
ا ب ا/ع س (ڈی پی اے، اے پی)