فیدل کاسترو کا پارلیمنٹ سے خطاب
8 اگست 2010چار سال بعد پہلی مرتبہ کیوبا کے لیڈر فیدل کاسترو نے اپنے ملک کی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا اہتمام کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں کیا گیا۔ وہ سن 2006 ء سے صاحب فراش ہیں۔گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی یاداشتوں کے پہلے مجموعے کی تقریب رونمائی میں بھی شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے حال ہی میں چین کے وزیر خارجہ سے بھی خصوصی ملاقات کی۔
کاسترو کے اس خطاب کو کیوبا کے سرکاری ٹیلی وژن نے براہ راست نشر کیا۔ پارلیمنٹ میں چھ سو ممبران موجود تھے۔ جب کاسترو ایوان پارلیمان میں داخل ہوئے تو ان کا شاندار خیر مقدم کیا گیا اور دیر تک اراکین تالیاں بجاتے رہے۔ فیدل کاسترو بدستور رکن پارلیمنٹ ہیں لیکن وہ سن 2006 ء کے وسط سے اس کے باقاعدہ اجلاسوں میں شریک نہیں ہو رہے۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکریٹری بھی ہیں۔
پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر کاسترو کے ساتھ ان کے بھائی اور موجودہ صدر راؤل کاسترو بھی تھے۔ لیجنڈری لیڈر نے اراکین سے مختلف موضوعات پر ڈیڑھ گھنٹے تک مکالمت جاری رکھی۔ کاسترو کافی عرصے کے بعد گزشتہ ماہ کی سات تاریخ سے پبلک فنکشنز یا اجلاسوں میں دیکھے جا رہے ہیں۔کیوبا کی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس کاسترو کی خواہش پر طلب کیا گیا تھا۔ کاسترو کو اندیشہ کے مشرق وسطیٰ کا بحران، انجام کار کہیں جوہری جنگ پر ختم نہ ہو۔ اسی اندیشے کی بنیاد پر اجلاس کا اہتمام کیا گیا، وگرنہ کیوبا کے دستور کے مطابق یک ایوانی پارلیمنٹ کا اجلاس صرف سال میں دو بار بلایا جاتا ہے۔
اس تقریر میں کاسترو نے دیگر موضوعات کے ساتھ جوہری جنگ کے خطرے کو خاص طور پر اپنی تقریر میں سمویا۔ مشرق وسطیٰ کے تنا زعے کے حوالے سے انہوں نے جوہری جنگ کا خطرہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر جو حاکمیت کی کشمکش جاری ہے، اس کا انسانوں کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے اور یہ کشمکش اس عصری نظام کا حصہ ہے، جس نے جلد یا بدیر منہدم ہو جانا ہے۔ کاسترو کے مطابق موجودہ عالمی آرڈر کا اختتام ناگزیر ہو چکا ہے۔
اپنی تقریر میں کاسترو کا کہنا تھا کہ اس جنگ سے بچا جا سکتا ہے اور یہ امریکی صدر اوباما کے ہاتھ میں ہے۔ کاسترو کے مطابق ابھی تک اوباما کی بے پناہ مصروفیت کی بنا پر اس صورت حال کا ادراک نہیں ہوا ہے لیکن ان کے معاونین ان کو معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ کاسترو کا کہنا تھا کہ اوباما سابق صدر نکسن کی طرح ترش رو یا Cynic نہیں ہیں۔ کاسترو کا یہ بھی کہنا تھا کہ خوش قسمتی ہے کہ امریکہ کا صدر افریقی نژاد اور مسلمان اور مسیحی خاندان سے ہے۔ کاسترو نے کیوبا کی پارلیمنٹ کا سیشن امریکی صدر کو موجودہ صورت حال سے آگہی کے لئے طلب کیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ