فیس بک سے نفرت انگیز مواد خود کار طریقے سے ختم کرنے کا عزم
26 فروری 2016جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ٹاؤن ہال میں تقریر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’فیس بک پر نفرت انگیز تقریروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم ابھی تک اس سلسلے میں کچھ زیادہ نہیں کر پائے ہیں۔‘‘
فیس بک کے سربراہ مارک سوکر برگ دو روزہ دورے پر جرمنی میں ہیں اور ان کے اس دورے کا مقصد اس ملک میں فیس بک پر بڑھتی ہوئی تنقید کو کم کرنا ہے۔ جرمنی کے متعدد حلقے فیس بک پر مہاجرین کے خلاف نفرت انگیز مواد شائع کیے جانے اور اس مواد کے نہ ہٹائے جانے پر فیس بک انتظامیہ سے نالاں ہیں۔
سوکر برگ کا ان حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان سے اس معاملے میں تاخیر ہوئی ہے اور یہ کہ اب انہوں نے جرمنی میں ایسے فیس بک ملازمین کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے، جو پوسٹ کیے جانے والے مواد کا گہری نظر سے جائزہ لیتے ہیں۔
سوکر برگ کے مطابق وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ جرمنی میں مہاجرین کے تناظر میں نفرت انگزیز پیغامات کا مسئلہ کس قدر حساس نوعیت کا ہے۔ فیس بک کے اکتیس سالہ سربراہ کا ہال میں موجود تقریباﹰ چودہ سو افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’پیغام ہم تک پہنچ چکا ہے اور ہم اسے بہتر بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘‘
سوکر برگ نے امریکا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے معاملے میں اسے یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کی تقلید کرنی چاہیے، جو اب تک تقریباﹰ گیارہ لاکھ تارکین وطن کو ملک میں داخلے کی اجازت دے چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’مہاجرین کے مسئلے پر جرمن لیڈر شپ نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور باقی دنیا کو بھی اس کی پیروی کرنی چاہیے۔‘‘
فیس بک کے بانی نے یہ اعلان بھی کیا کہ ان کے ادارے نے یورپ کے ان تحقیقی مراکز کو گیارہ لاکھ یورو کی امداد فراہم کی ہے، جو مصنوعی ذہانت پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مشینیں تیار کرنے سے ، جو انسانی رویوں کو سمجھ سکیں، انسانی کارکردگی میں اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے نظام تیار کیے جا رہے ہیں، جن سے نفرت انگیز مواد کی خودکار طریقے سے شناخت کر لی جایا کرے گی۔
اس دوران انہوں نے فیس بک کے لائیو ویڈیوز سے متعلق منصوبوں پر بھی اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دس برس پہلے تک انٹرنیٹ پر کمیونیکیشن کا سب سے بڑا ذریعہ ٹیکسٹ میسجز تھے لیکن مستقبل میں کمیونیکیشن صرف ویڈیوز کے ذریعے ہوا کرے گی۔