فیس بک کی بدولت آپ کے ’دماغ میں تبدیلی‘
20 اکتوبر 2011نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سماجی رابطہ کاری کی مشہور ویب سائٹ فیس بک انسانوں کے دماغ پر اثر اندار ہوتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یاداشت، جذباتی تعلق اور سماجی رابطوں کے ضمن میں دماغ کے چار حصے استعمال ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کو اس تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے دماغ کے ان چار میں سے تین کا حجم زیادہ ہوتا ہے، فیس بُک پر ان لوگوں کے دوستوں کی فہرست طویل ہوتی ہے۔ تاہم یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ فیس بک پر ’فرینڈز‘ یا دوستوں کی زیادہ تعداد دماغ کے مخصوص حصوں کے سائز میں اضافہ کرتی ہے یا نہیں۔ جو بات سائنسدانوں نے اس نئی تحقیق سے اخذ کی ہے وہ یہ ہے کہ فیس بک پر آپ کے دوستوں اور دماغ کے بعض حصوں کے سائز کا تعلق ضرور ہے۔
لندن یونی ورسٹی کے مشہور یونی ورسٹی کالج لندن یا یو سی ایل کی محقق ریوتا کنائی اس تحقیق پر کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’دلچسپ سوال اب یہ اٹھتا ہے کہ کیا ان حصوں کا اسٹرکچر وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔ اس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوگا کہ آیا انٹرنیٹ ہمارے دماغوں کو تبدیل کر رہا ہے یا نہیں۔‘‘
کنائی اور ان کے ساتی ایم آر آئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ایک سو پچیس طالب علموں کے دماغ کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ یہ تمام طالب علم فیس بک کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ اس مطالعے کو چالیس طالب علموں کے ایک اور گروپ کے ساتھ کراس چیک کیا جاتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فیس بک پر دوستوں کی تعداد اور دماغ کے بعض حصوں کا آپس میں تعلق ہے۔ فیس بک پر دوستوں کی تعداد دماغ کے ’گرے میٹر‘ کہلائے جانے والی جھلی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ’گرے میٹر‘ کا عام زندگی میں آپ کے دوستوں کی تعداد سے بھی تعلق ہے۔
جن طالب علموں پر تحقیق کی گئی ہے ان کے فیس بک پر دوستوں کی عمومی تعداد تین سو ہے، جب کہ زیادہ تر کے فیس بک پر دوستوں کی تعداد ہزار کے لگ بھگ ہے۔
خیال رہے کہ سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ فیس بک کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہے اور اس کو استعمال کرنے والوں کی تعداد آٹھ سو ملین سے زیادہ ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان