1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلقطر

انگلینڈ اور نیدرلینڈز کی فٹ بال ٹیمیں قطر پہنچ گئیں

15 نومبر 2022

فٹ بال ورلڈ کپ کی دو ’ہیوی ویٹ‘ ٹیمیں انگلینڈ اور نیدرلینڈز منگل کو قطر پہنچ گئیں۔ فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو نے ایک بار پھر فٹ بال ٹیموں پر زور دیا کہ وہ تمام تر توجہ فٹ بال کھیل پرمرکوز رکھیں۔

https://p.dw.com/p/4JYfr
Fußball WM Katar | Abreise Team England
تصویر: Joe Giddens/PA/IMAGO

فٹ بال کی عالمی 'گورننگ باڈی' اس بار فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کے اس عالمی ایونٹ کے موقع پر کافی حد تک دباؤ کا شکار رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ فیفا انتظامیہ بارہا تمام فُٹ بال ٹیموں اور کھلاڑیوں سے درخواست کرتی رہی ہے کہ وہ   اتوار کے 'فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کِک آف' سے پہلے پہلے تمام متنازعہ موضوعات کو ایک طرف رکھتے ہوئے وہ سب فٹ بال کے اس عالمی ایونٹ پر پوری توجہ دیں۔

متنازعہ موضوعات

 خلیجی ریاست قطر کو اپنے ملک میں تارکین وطن کارکنوں سے ذائد مزدوری کروانے اور ان کیساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ نیز فیفا ورلڈ کپ کے اس بار قطر میں انعقاد کے فیصلے کے ساتھ ہی یہاں خواتین اور LGBTQ کمیونٹی کے ساتھ سلوک کا موضوع خاص طور سے مرکزی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔

عراق فٹبال کے بین الاقوامی میچوں کی میزبانی کے لیے کیوں ترس رہا ہے؟

 فیفا نے اپنی مہم ''فٹ بال یونائٹس دی ورلڈ'' کا آغاز ایک ویڈیو کے ساتھ کیا جس میں نیمار، کریم بینزیما اور ایڈوارڈ مینڈی سمیت اسٹار کھلاڑی شامل تھے۔ اس ویڈیو میں فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو نے ایک بیان میں کہا،''اگرچہ فٹ بال ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ہونا بھی چاہیے لیکن فیفا ورلڈ کپ ان اقدار اور اسباب کے بارے میں بھی ہے جو فٹ بال میدان کی پچ سے سے کہیں زیادہ وسیع ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ ماضی اور حال کے فٹ بال ستارے ان موضوعات کو فروغ دینے اور انہیں اجاگر کرنے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہوئے ہیں، یہ پوری دنیا کو بھی متحد کرنے کا زریعہ ہے۔''

Fußball WM Katar | Abreise Team Niederlande
نیدرلینڈز کی ٹیم بھی منگل کو قطر پہنچ گئیتصویر: OLAF KRAAK/ANP/AFP

'رین بو کلرز' والا لوگو

امریکی ٹیم کے کوچ گریک بیرہالٹر نے اس امر کی وضاحت پیش کی کہ ان کی ٹیم نے قطر میں) جہاں ہم جنس پرستی غیر قانونی عمل ہے(  اپنے تربیتی اڈے میں 'رین بو کلرز' والا لوگو کیوں لگایا ہے۔ انہوں نے کہا،''ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے، جہاں کہیں بھی ہم عالمی سطح پر کسی ایونٹ میں ہوں خاص طور سے قطر جیسے مقام پر، ان مسائل کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں۔''امریکی ٹیم کے کوچ کا مزید کہنا تھا، ''ہم تسلیم کرتے ہیں کہ قطر نے بڑی پیش رفت کی ہے اور وہاں بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے لیکن ابھی کچھ کام باقی ہے۔''

فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو  نے ورلڈ کپ کے موقع پر یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کھیل لوگوں کو اکٹھا کر سکتا ہے۔

ایرانی خواتین کوپہلی بار براہ راست فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت

دیگر فٹ بال ٹیموں کا موقف

انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کی سربراہی ویری کین کر رہے ہیں ۔ اس ٹیم کے ایک سابق کھلاڑی اور موجودہ ٹرینر گیرتھ ساؤتھ گیٹز اپنی ٹیم کو لے کر قطر پہنچے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ان کی ٹیم چار سال پہلے کے مقابلے میں اس بار بہتر پوزیشن حاصل کرے۔ یاد رہے کہ چار سال قبل ان کی ٹیم سیمی فائنل میں ہار گئی تھی اور یوں ورلڈ کپ جیتنے کا 56 سالہ برطانوی خواب چکناچور ہو گیا تھا۔

DW Sendung The 77 Percent | Fußball
قطر کا ایک فٹ بال اسٹیڈیمتصویر: DW

نیدر لینڈز کی ٹیم کے کوچ لوئی فان گال نے قطر کو اس بار کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کے فیصلے کے خلاف اپنی رائے کو نہیں چھپایا۔ جبکہ ڈنمارک کے فُٹ بالکوچ کاسپر ہولمنڈ نے کہا کہ ان کی ٹیم منگل کو خلیجی ریاست قطر پہنچنے پر اپنی تمام تر توجہ فُٹ بال کھیل پر مرکوز رکھے گی۔ یاد رہے کہ فیفا نے ڈنمارک کی طرف سے کی گئی اس گزارش کو رد کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تمام فٹ بال کھلاڑیوں کو دوران ٹریننگ خاص قسم کی جرسی پہننی چاہیے جو حقوق انسانی کی وکالت کی علامت ہو۔ ڈینش فٹ بال ایسو سی ایشن کے سی ای آو جیکب ژینزن نے اپنے ایک بیان میں کہا،'' کھلاڑی یہاں فٹ بال کھیلنے کے لیے آئے ہیں، وہ ورلڈ کپ جیتنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہیں کھیلنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔''

 

قطر نے اپنے حقوق کے ریکارڈ کے خلاف بہت سے الزامات کو ''نسل پرستی'' قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ بمشکل تیس لاکھ آبادی والے اور قدرتی گیس کی دنیا کے سب سے بڑے پیداواری ملکوں میں سے ایک  قطر نے 2010 ء میں حیران کن طور پر ورلڈ کپ کی میزبانی جیتنے کے بعد فٹ بال اسٹیڈیمز اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر بے پناہ خرچ کیا ۔

نئے اسٹیڈیمز پر 6.5 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت آئی ہے اور بغیر ڈرائیور کے میٹرو سسٹم کی قیمت 36 بلین ڈالر ہے جو آٹھ میں سے پانچ مقامات پر شائقین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرے گا۔  تخمینوں کے مطابق قطر نے گزشتہ دہائی کے دوران اپنے انفرا اسٹرکچر یا بنیادی ڈھانچے پر 36 بلین ڈالر کی خطیر رقم صرف کی۔

 

ک م/  ش ر(اے ایف پی)