فیکٹ چیک: بیروت ایئرپورٹ پر حملے کی جعلی تصاویر وائرل
27 اکتوبر 2024مشرق وسطیٰ تنازعے میں حقیقت کیا ہے اور کیا نہیں؟ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے اندر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے شروع ہونے والی جنگ اور تنازعے میں یہ سوال بھی اہم ہے کہ آن لائن جو کچھ شیئر کیا جاتا ہے، جسے پسند کیا جاتا ہے اور جس پر تبصرہ کیا جاتا ہے وہ نہ تو مستند ہوتا ہے اور نہ ہی تازہ ترین۔ لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ لڑائی میں ایک بار پھر سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر گمراہ کن، تبدیل شدہ یا جعلی مواد کا سیلاب دیکھا گیا ہے۔ یہاں دو حالیہ مثالیں ہیں:
دعوی: بیروت کے ہوائی اڈے پر مبینہ حملے کی دو تصاویر اس وقت وائرل ہو رہی ہیں: ''تاریخ کی کتابوں کے لیے ایک تصویر‘‘۔ ایکس پر ایک صارف نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایئر لائن ایم ای اے کا ایک طیارہ بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتر رہا تھا مگراسرائیلہوائی اڈے کو نشانہ بنا رہا تھا۔ ایکس پر ایک اور صارف نے دوسری تصویر شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ ''بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مسافروں سے بھرا ہوا طیارہ تھا۔‘‘
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک: جعلی
دونوں تصاویر حقیقی نہیں ہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہیں۔ مندرجہ بالا تصویر میں ایک ہوائی جہاز کو لینڈنگ کے لیے آتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پس منظر میں عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک میں روشن کھڑکیاں ہیں۔ کچھ فریم سیدھے ہیں، کچھ قدرے جھکے ہوئے اور حیرت انگیز طور پر بے ترتیبی موجود ہے۔ جس کا سامنا ہم اکثر عمارتوں کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر میں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب زوم ان کیا جاتا ہے تو طیارے کی کھڑکیوں کے اوپر ایک قسم کا دھندلا پٹی موجود ہے اور طیارے کی نوز یا اگلا حصہ نمایاں طور پر حقیقت سے چھوٹا ہے۔
ہم نے اس کا موازنہ ایئرلائن ایم ای اے کے طیاروں کی تصاویر سے کیا ہے۔ اس کمپنی کے مطابق اس پاس ایئربس ماڈلز اے 320 200، اے 330 200 اور اے 321 این ای او موجود ہیں۔ ان تمام ماڈلز میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصویر کے مقابلے میں ہوائی جہاز کی ناک نسبتاﹰ لمبی ہوتی ہے۔ ایکس پر پوسٹ کی گئی تصویر میں دم پر ایئر لائن کا لوگو ایئر لائن کے اصل لوگو سے مختلف ہے۔ ہوائی جہاز کی لائٹس میں بھی بے قاعدگیاں ہیں۔ جہاز کی باڈی کے اوپر دکھائی جانے والی روشنی بین الاقوامی معیارات سے مطابقت نہیں رکھتی اور نیچے تصادم کی وارننگ لائٹس ہمیشہ سرخ ہوتی ہیں، نہ کہ تصویر میں دکھائی گئی سفید۔ یہ چیز ایوی ایٹرز گائیڈ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
اے آئی ڈیٹیکٹر کی طرف سے بھی چھیڑ چھاڑ کی تصدیق
دوسری تصویر میں زمین پر ایک طیارہ اور پس منظر میں ہوائی اڈے کی عمارت دکھائی دے رہی ہے۔ اس تصویر میں بھی پہلی ہی کی طرح کے مسائل کا پتہ لگایا جا سکتا ہے: پچھلی بائیں طرف عمارت پر کھڑکیوں کی خمدار اور ٹیڑھی قطاریں، ہوائی جہاز پر لینڈنگ گیئر جو بہت دور ہیں، یا ہوائی جہاز کے دروازوں پر حیرت انگیز طور پر روشن دروازے۔ ہم نے اس کی تصدیق کے لیے اے آئی ڈیٹیکشن ٹول Truemedia.org پر ان دونوں تصاویر کو بھی چیک کیا۔ دونوں صورتوں میں، سافٹ ویئر نے نتیجہ اخذ کیا کہ ''تصاویر میں ہیرا پھیری کے کافی ثبوت موجود تھے‘‘۔
ان مسائل کے علاوہ، ریورس امیج سرچ سے پتہ چلتا ہے کہ تصاویر کو تھریڈز، ریڈ اِٹ، ٹیلی گرام، انسٹاگرام اور ایکس جیسے متعدد پلیٹ فارمز پر شیئر کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ متعدد عربی، روسی اور ترک میڈیا اداروں نے بھی مبینہ حملے کی رپورٹنگ کی اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ان تصاویر کو بھی استعمال کیا ہے۔ یہاں تک کہ سی این این ترک یا ایم ایس این ترکی جیسے معروف میڈیا بھی ایسی جعلی تصاویر کا شکار ہوئے۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں تصاویر حقیقی نہیں ہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسرائیلی مسلح افواج کی جانب سے بیروت ہوائی اڈے جیسے اہداف پر حقیقی حملے نہیں کیے گئے۔ مثال کے طور پر، اکتوبر کے آغاز میں، میڈیا رپورٹس میں نظر آنے والی تصاویر میں ہوائی اڈے کے قریب کئی حقیقی دھماکوں کے مناظر موجود تھے۔
یوشا ویبر (ا ب ا/ر ب)