’قابض طاقتیں‘ افغانستان سے نکل جائیں، طالبان رہنما
23 جون 2017خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے افغان طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کے ایک نئے پیغام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی یا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مزید فوجیوں کو افغانستان روانہ کرنے سے اس شورش زدہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔ اس جنگجو رہنما نے عید الفطر سے قبل جاری کردہ اپنے پیغام میں دہرایا ہے کہ غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکل جانا چاہیے۔
افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی تعینات کیے جانے کا امکان
افغانستان میں پچھلی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، امریکی وزیر دفاع
امریکا اور نیٹو اپنے مزید فوجی افغانستان بھیجیں گے یا نہیں؟
افغانستان میں طالبان کی شورش میں اضافے کے نتیجے میں امریکا اور نیٹو اس ملک میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ وہ مقامی سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کا کام کر سکیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں طالبان نے اپنے حملوں میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ کئی سکیورٹی ماہرین نے افغانستان میں تازہ پرتشدد واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
اخوندزادہ نے اپنے پیغام میں کہا، ’’اگر آپ خیال کرتے ہیں کہ غیر ملکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے سے ہمارا عزم ٹوٹ جائے گا تو یہ آپ کی غلطی ہے۔‘‘ اس کمانڈر نے مزید کہا، ’’امریکیوں کو یہ سمجھ جانا چاہیے کہ افغانستان میں جنگ جاری رہنے سے اور بمباری کرنے سے انہیں ہرگز کامیابی نہیں ملے گی۔۔۔۔ افغان عوام کسی کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔‘‘
افغانستان میں شورش اور عدم استحکام پھیلانے کے ذمہ دار تصور کیے جانے والے طالبان کے رہنما نے امریکی اور غیر ملکی افواج پر الزام عائد کیا کہ خطے میں ان کی موجودگی عدم استحکام کا باعث ہے۔ تاہم اس باغی رہنما نے کہا کہ اگر یہ افواج ’غیرقانونی قبضہ‘ ختم کرتی ہیں تو ان سے اچھے اور تعمیری تعلقات استوار ہو سکتے ہیں۔
اپنے پیغام میں آخر میں جنگجو کمانڈر ہیبب اللہ اخوندزادہ نے اپنے جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروئیوں میں شہری ہلاکتوں کا باعث مت بنیں۔ جمعرات کے دن ہی طالبان باغیوں نے ہلمند صوبے کے ایک بینک پر خود کش حملہ کیا تھا، جس کے باعث 36 افراد ہلاک جبکہ ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں درجنوں شہری بھی شامل تھے۔