1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’قاتل روبوٹ تباہ کن ہیں‘

عاطف توقیر
21 اگست 2017

روبوٹکس ٹیکنالوجی کی نمائندہ کمپنیوں نے اقوام متحدہ کو خبردار کیا ہے کہ روبوٹس کی تیز رفتار ترقی کے تناظر میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وہ خودکار ہتھیاروں کے طور پر استعمال نہ کیے جائیں، ورنہ بے پناہ تباہی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/2iYTo
Bildergalerie Militärroboter
تصویر: Carl Court/AFP/Getty Images

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس سے تعلق رکھنے والی سو سے زائد نمائندہ کمپنیوں نے ایک خط کے ذریعے ’تیسرے انقلاب‘ سے خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی کانفنرس برائے روایتی ہتھیار کو متنبہ کیا ہے کہ روبوٹس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے غیر معمولی تباہی ہو سکتی ہے۔

اس خط کے مطابق، ’’روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف طرز کی ٹیکنالوجیز پر کام ہو رہا ہے اور ممکن ہے کہ انہیں خودکار ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جائے۔ ہم اس سلسلے میں ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ خبردار کریں۔‘‘

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مُسک اور گوگل کے ڈیپ مائنڈ کے بانی اور عملی مصنوعی ذہانت کے شعبے کے سربراہ مصطفیٰ سلیمان بھی شامل ہیں۔

دستخط کنندگان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو بہ طور ہتھیار استعمال سے روکنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے، تاکہ ان کے غلط استعمال سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے ’عدم استحکام‘ کے اثرات سے محفوظ رہا جائے۔

Cheetah Roboter-Gepard des US-Militärs
روبوٹکس کے میدان میں حالیہ کچھ عرصے میں تیزی سے ترقی دیکھی گئی ہےتصویر: Boston Dynamics

اس صنعت سے تعلق رکھنے والوں اداروں کی جانب سے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ روبوٹس کے بہ طور ہتھیار استعمال سے متعلق خبردار کیا گیا ہے۔ ’مہلک خودکار ہتھیار نظام‘ یا ذہین ہتھیاروں سے متعلق روبوٹس سے تعلق رکھنے والے بڑے ادارے پہلے بھی متنبہ کرتے آئے ہیں۔ سن 2015 میں بھی سائنس دانوں اور صنعتی اداروں نے انہیں ’قاتل روبوٹس‘ قرار دیتے ہوئے ان کی تیاری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

نامور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگز نے مصنوعی ذہانت کو ’بدترین غلطیُ قرار دیا تھا، جب کہ مُسک ‘انسانیت کی بقا کے لیے عظیم خطرہ‘ قرار دے چکے ہیں۔

اتوار کے روز شائع ہونے والے اس کھلے خط میں کہا گیا ہے، ’’یہ دہشت کے ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں، جنہیں دہشت گرد عام انسانوں کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں اور انہیں ہیک کر کے انتہائی نادرست طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘