'قاتل ٹیم' کے اقدامات سے امریکیوں کی آنکھیں کُھل جانی چاہییں۔
30 مارچ 2011جرمنی کے نیوز میگزین دیراشپیگل اور رولنگ اسٹون میگزین نے گزشتہ دنوں’ کِل ٹیم‘ کے نام سے امریکی عسکری یونٹ کی تصاویرشائع کی ہیں۔ ان تصاویر میں اس ٹیم سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کو ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے افغان شہریوں کی لاشوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔
افغان صدر کے مطابق ان واقعات کی تفصیل اور تصاویر بہت ہی تکلیف دہ اور گھناؤنی ہیں، ’’اس بارے میں بات کرتے ہوئے اس بارے میں کی گئی مذمت نہیں دہرانا چاہتا، تاہم یہ ضروری ہے کہ اس حوالے سے دنیا کے شعور کو جھنجوڑا جائے۔‘‘
رولنگ اسٹون نامی جریدے کے مطابق گزشتہ برس کے آغاز میں افغان صوبہ قندھار میں تعینات امریکی فوجیوں میں سے بعض نے ایک نوجوان لڑکے اور ایک بڑی عمر کے مرد کو ان کے گاؤں میں قتل کردیا۔ جس کے بعد ان فوجیوں نے اس واقعے کو اس طرح پیش کرنے کی کوشش کی جیسے انہوں نے یہ اقدام اپنے دفاع میں کیا ہو۔
اس میگزین نے ان واقعات کے بارے میں مختلف تصاویر شائع کی ہیں، جن میں فوجیوں کو مسخ شدہ لاشوں کے ساتھ غصے کا اظہار کرتے ہوئے تصاویر بنواتے دکھایا گیا ہے۔ ان فوجیوں پر ہلاک شدگان کی انگلیاں کاٹ کر بطور یادگار اپنے پاس رکھنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
حامد کرزئی کے مطابق، ’’ امریکی لوگ بھی افغان عوام کی طرح اچھے لوگ ہیں، وہ بہت سنگدل نہیں بلکہ بہت رحم دل ہیں۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آواز امریکہ کے عام لوگوں تک پہنچے کہ ان کے نام پر ہمارے 15 سالہ نوجوان اور بزرگ کے ساتھ اس قدر سنگدلانہ سلوک کیا گیا اور وہ بھی ان کے خاندان کے سامنے۔‘‘
میگزین کی طرف سے امریکی فوج پر بھی یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر اس واقعے کو چھپانے کی کوشش کی تاکہ افغانستان اور امریکہ میں اس کے خلاف ہونے والے ردعمل سے بچا جاسکے۔
افغانستان میں اس وقت ایک لاکھ 40 ہزار غیرملکی فوجی تعینات ہیں، جن میں سے دوتہائی کا تعلق امریکہ سے ہے۔ نیٹو کی زیرکمان فوجی آپریشن کا اختتام سال 2014ء میں طے ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امتیاز احمد