1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

قاہرہ امن سمٹ: اقوام متحدہ کا فوری فائر بندی کا مطالبہ

21 اکتوبر 2023

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کوششوں کے لیے قاہرہ میں ہفتہ اکیس اکتوبر کو ایک بین الاقوامی امن سمٹ کا اہتمام کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4Xr6m
قاہرہ میں یہ امن سمٹ مصری صدر السیسی، درمیان میں، کی میزبانی میں منعقد ہوئی
قاہرہ میں یہ امن سمٹ مصری صدر السیسی، درمیان میں، کی میزبانی میں منعقد ہوئیتصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

سات اکتوبر کو فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس کے اسرائیلپر حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کو اب دو ہفتے ہو گئے ہیں اور اس دوران دونوں طرف ساڑھے پانچ ہزار سے زائد انسانی ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں سے غزہ میں وسیع تر تباہی بھی ہوئی ہے۔

اس جنگ کو علاقائی طور پر پھیلنے سے روکنے اور جلد از جلد کسی فائر بندی میں مدد دینےکے لیے ہفتہ اکیس اکتوبر کو مصری دارالحکومت قاہرہ میں جس امن سمٹ کا اہتمام کیا گیا، اس میں خطے کے بہت سے ممالک، یورپی ریاستوں اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ نمائندے شامل ہوئے۔

مصر سے اولین امدادی ٹرک محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں داخل

سمٹ سے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی ایک ''ڈراؤنا خواب‘‘ ہے، جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری فائر بندی کی جانا چاہیے۔

عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اب تک ہزاروں انسانوں کی موت کا سبب بننے والی یہ جنگ غزہ پٹی میں بھی وسیع تر تباہی کا باعث بنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ صورت حال نہ صرف غزہ کے تقریباﹰ چوبیس لاکھ باشندوں کے لیے انسانی حوالے سے ''تباہ کن‘‘ ثابت ہوئی ہے بلکہ اسی تنازعے کی وجہ سے ایک ملین سے زائد انسان بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش قاہرہ امن سمٹ کے شرکاء میں سے ایک کی تقریر سنتے ہوئے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش قاہرہ امن سمٹ کے شرکاء میں سے ایک کی تقریر سنتے ہوئےتصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

قاہرہ ميں منعقدہ امن سمٹ کے شرکاء میں مصر، عراق، اردن اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کے علاوہ اٹلی، اسپین، جرمنی، برطانیہ  اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شامل تھے اور اس اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس بھی شریک ہوئے۔

غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟

ان شرکاء سے اپنے خطاب میں انٹونیو گوٹیرش نے کہا، ''ہم آج ایک ایسے خطے کے عین وسط میں مل رہے ہیں، جس کو خونریزی اور درد نے چور چور کر دیا ہے اور جو ایک اور بڑی تباہی سے ایک ہی قدم دور ہے۔‘‘

اپنے اس موقف کے ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اور حماس کو فی الفور آپس میں فائر بندی کرنا چاہیے اور غزہ کے بحران زدہ خطے کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل اور اس کے تسلسل دونوں کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

حماس اور پوٹن جمہوریتوں کو ’ملیامیٹ‘ کردینا چاہتے ہیں، بائیڈن

قاہرہ امن سمٹ میں شریک جرمنی کی خاتون وزیر خارجہ بیئربوک برطانوی ہم منصب کلیورلی سے گفتگو کرتے ہوئے
قاہرہ امن سمٹ میں شریک جرمنی کی خاتون وزیر خارجہ بیئربوک برطانوی ہم منصب کلیورلی سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Kira Hofmann/photothek/IMAGO

فلسطینی صدر کا موقف

اس امن سمٹ کے میزبان ملک مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کا ''واحد حل صرف انصاف‘ ہی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کا بالکل جائز حق خود ارادیت لازمی ملنا چاہیے اور اس کے نتیجے میں ''ان کی اپنی سرزمین پر ان کی ایک آزاد ریاست‘‘ بھی لازمی قائم ہونا چاہیے۔

یورپ: اسرائیل حماس جنگ پر تبصرہ کرنے پر مسلم فٹبالرز معطل

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی اسرائیلی تنازعے کا حل صرف ''دو ریاستی حل‘‘ ہی ہو سکتا ہے، لیکن ''اس کے لیے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں پر اپنا قبضہ بھی ختم کرنا ہو گا۔‘‘

اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں سے ماضی میں فلسطینیوں کی بے دخلی کا حوالہ دیتے ہوئے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر کے آخر میں تین مرتبہ کہا، ''ہم نہیں جائیں گے۔‘‘

اسلامی تعاون کی تنظیم کی طرف سے اسرائیلی 'جنگی جرائم‘ کی مذمت

اسرائیل کا غزہ پٹی کے مکمل محاصرے کا اعلان

عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید

قاہرہ امن سمٹ میں شریک عرب رہنماؤں نے غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری کی مذمت کی جبکہ یورپی ممالک کے نمائندوں نے زور دے کر کہا کہ اس تنازعے میں عام شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔

اسرائیل نے مصر کے راستے غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت دے دی

اس امن سمٹ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں اسرائیل شامل نہیں ہوا جبکہ امریکہ سے بھی اس میں کوئی اعلیٰ اہلکار شریک نہ ہوا۔ اسی لیے اپنے نتائج کے حوالے سے خدشہ یہ بھی ہے کہ یہ سربراہی اجلاس دو ہفتوں سے جاری فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بند کرانے میں عملی طور پر بہت مؤثر ثابت نہیں ہو سکے گا۔

م م / ش ر، ع س (روئٹرز، اے ایف پی)

کیا اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں زمینی کارروائی کرے گی؟