قاہرہ حکومت سے مذاکرات کر رہے ہیں، اخوان المسلمین
6 فروری 2011خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپوزیشن جماعت اخوان المسلمین کے اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کر رہے ہیں، جس میں وہ یہ دیکھیں گے کہ قاہرہ حکام عوام کے مطالبات کس حد تک قبول کرتے ہیں۔
اخوان المسلمین کی جانب سے حکومت کے ساتھ سے پہلے مذاکرات ہوں گے۔
اُدھر امریکہ کی جانب سے مصر میں اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے مبارک انتظامیہ پر دباؤ برقرار ہے۔ تاہم امریکی محکہ خارجہ نے اپنے سیفر فرانک وسنر کے اس بیان سے کنارہ کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کے دوران حسنی مبارک کو صدارت کے عہدے پر فائز رہنا چاہئے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کرولی نے کہا ہے کہ وسنر نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار کیا ہے۔ وسنر مصر کے لیے امریکہ کے سابق سفیر ہیں اور انہیں موجودہ بحران کے تناظر میں رواں ہفتے قاہرہ بھیجا گیا ہے۔
دوسری جانب مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف مظاہرے اتوار کو تیرھویں روز میں داخل ہو گئے ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین موجود ہیں، جو منتشر ہونے سے بدستور انکار کر رہے ہیں۔
حسنی مبارک نے کہا ہے کہ وہ ستمبر میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔ قبل ازیں ہفتہ کو مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر حکمران نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں حسنی مبارک کے بیٹے جمال مبارک بھی مستعفی ہو گئے ۔
خیال رہے کہ حسنی مبارک عہدہ چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کر رہے ہیں، تاہم وہ فوری طور پر ایسا کرنے پر تیار دکھائی نہیں دیتے۔ انہوں نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا کہ وہ فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن انہیں خدشہ ہے کہ ایسا کیا تو ملک ابتری کے اندھیروں میں چلا جائے گا۔
حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں حسنی مبارک نے اے بی سی نیوز کو بتایا تھا کہ وہ اقتدار سے تنگ آ چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وہ اقتدار سے دستبردار ہوئے تو اسلام پسند اخوان المسلمین پارٹی حکومت کی باگ ڈور سنبھال لے گی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد