قبائلی علاقے میں بم دھماکا، ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک
30 جنوری 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے قبائلی علاقے کُرم ایجنسی کی مقامی پولیٹیکل انتظامیہ کے ترجمان ارباب علی کے حوالے سے بتایا، ’’سات افراد جن میں تین خواتین بھی شامل تھیں، ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے جو اس دھماکے کا نشانہ بنی۔‘‘ ارباب علی کے مطابق یہ تمام افراد ہلاک ہو گئے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس دھماکے کے نتیجے میں ایک اور شخص زخمی بھی ہوا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہے اور یہ واقعہ کُرم ایجنسی کے علاقے مکابل میں پیش آیا جہاں کے رہائشیوں کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بم دھماکے کا نشانہ ایک ویگن بنی اور اس پر نو افراد سوار تھے۔ اے ایف پی نے مقامی حکومت کے ایک سینیئر اہلکار بصیر خان وزیر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین اور ایک سات سالہ بچہ شامل ہیں۔
کُرم ان سات ایجنسیز میں شامل ہے جو افغان سرحد کے قریب واقع ہیں اور جنہیں قبائلی علاقے کہا جاتا ہے۔ پاکستانی فوج نے 2014ء سے قبائلی علاقوں سے شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ ان آپریشن کے بعد پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم ابھی تک ان عسکریت پسندوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔