1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

قدرتی آفات میں اضافہ: دنیا خود کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے

1 مئی 2022

قدرتی آفات کے باعث سالانہ اربوں ڈالر کے مالی نقصانات ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا اپنی تباہی کی طرف جا رہی ہے اور قدرتی آفات سے سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترقی پذیر ممالک کو ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4AVHr
Bangladesch Armut Obdachlosigkeit Symbolbilder
تصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images

کرہ ارض نے بہت ہی قلیل مدت میں بہت سی قدرتی آفات کا سامنا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بہت کم وقت کے دوران آنے والی قدرتی آفات کی مجموعی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق خود انسانوں کی اپنی ہی سرگرمیاں بھی ان مسائل کی تعداد اور شدت دونوں کو بڑھاتی جا رہی ہیں۔

یہ رپورٹ حال ہی میں اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کی دفتر (یو این ڈی آر آر) کی طرف سے شائع کی گئی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ناقص رسک مینجمنٹ نے گزشتہ دو دہائیوں میں ریکارڈ کی گئی قدرتی آفات کی سالانہ تعداد 350 سے بڑھا کر 500 تک کر دی ہے، جو ان سے بھی دو عشرے پہلے کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک آگ لگنے کے واقعات، سیلابوں، وبائی امراض اور کیمیائی حادثات جیسے عوامل مزید بڑھ کر 560 سالانہ یا تقریباً 1.5 یومیہ تک ہو سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہو گا، ممکنہ طور پر کئی ملین انسانوں کی زندگیوں کو خطرہ۔

اقوام متحدہ کے ماہرین  کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں، جو زیادہ شدید موسمی حالات کا باعث بنتی ہیں، قدرتی آفات کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہت سی حکومتوں نے آفات کے خطرات سے نمٹنے کے نظاموں کو بہتر بنانے کے لیے نہ تو خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں اور نہ ہی عوام کو ایسی بڑی آفات کے خطرات سے مناسب طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد کہتی ہیں، ''دنیا کو تباہی کے خطرے سے بچانے کے لیے اس بات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح کی زندگی گزارتے ہیں، تعمیرات کیسی کرتے ہیں اور سرمایہ کاری کیسی کرتے ہیں؟‘‘امینہ محمد کے مطابق انسانوں کا موجودہ طرز زندگی اور ان کے طریقہ ہائے کار پوری انسانیت کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔

قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر کون؟

دنیا بھر میں آنے والی آفات سے سالانہ اوسط میں تقریباﹰ 170 بلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ کم اور درمیانی آمدنی والے شہریوں کی اکثریت والے ممالک ان اخراجات کا زیادہ مالی بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق قوی امکان ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی آفات کے باعث ہونے والے مالی نقصانات کا زیادہ تر بوجھ بھی انہیں ممالک کو اٹھانا پڑے گا۔

ہر سال آنے والی آفات کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک اپنی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصد حصہ گنوا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک کی جی ڈی پی کو ہونے والے ایسے نقصان کی شرح صرف 0.1 فیصد تک رہتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کے لیے زیادہ تباہ کن کیوں؟

قدرتی آفات سے سب سے زیادہ نقصان ایشیا پیسیفک کے خطے کے ممالک کو پہنچتا ہے، جو ان آفات کے نتیجے میں تباہی کے باعث سالانہ اپنی مجموعی قومی پیداوار کے 1.3 فیصد حصے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر افریقی ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جن کی جی ڈی پی کا 0.6 فیصد حصہ ایسی آفات کے نتائج کی نذر ہو جاتا ہے۔

قدرتی آفات کے شدید خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور اپنے طرز زندگی کو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے فقدان کے سبب ترقی پذیر ممالک پہلے ہی دنیا بھر میں نظر آنے والے بد ترین اثرات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں مزید  کہا گیا ہے کہ غریب ممالک میں انشورنس کی شرح انتہائی کم ہے، جو ان ممالک کو اور بھی کمزور بنا دیتی ہے۔ ایسے ممالک میں 1989 کے بعد کے اعداد و شمار کے مطابق آفات کے باعث مالی نقصانات سے بچاؤ کے لیے صرف 40 فیصد تک شہری ہی اپنی املاک کی انشورنس کراتے ہیں۔

ر ب / م م (روئٹرز، اے ایف پی)