قدرتی حسن کا شاہکار دریائے موزل
22 مئی 2013سائیکل سیرکا ایک آسان ترین روٹ رومان روڈ پر سفرکرنا ہے۔ یہ راستہ دریائے موزل کے دلکش کناروں کے ساتھ ساتھ ڈھلوان پہاڑی علاقے پر پھیلے انگوروں کے باغات کے درمیان سے سانپ کی طرح بل کھاتا ہوا گذرتا ہے۔ موزل کےعلا قے میں سائیکل روٹس کا ایک شاندارنیٹ ورک موجود ہے، جس میں’’فینلو ٹور موزل‘‘ خاصا مشہور ہے۔ ان راستوں پر چلتے ہوئے انسان مسحورکن وادیوں اور دلفریب مناظر میں کھو جاتا ہے۔
قدیمی دور کی تاریخ پر ایک نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ موزل کا علا قہ اولین پانچ صدیوں میں رومیوں کے زیِر تسلط رہا۔ اس دور کے آثار آج بھی صاف دکھائی دیتے ہیں۔ جرمنی کے سب سے پرانے شہر ٹرئیرکو مغربی رومن سلطنت کے پایہء تخت کی حثیت حاصل رہی۔ آج بھی یہاں قدیمی رومن عمارتوں کی تعداد شہر روم کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہاں بیضوی تماشا گاہ کےکھنڈرات، قدیمی عمارتیں اور خاص طور پر رومن گیٹ پوٹرانیگرا، جسے یونیسکو نے عالمی ورثے کی حیثیت دے رکھی ہے، آج بھی رومن دور کی شان وشوکت کی گواہی دیتےہیں۔ یہاں آنے والے سیاح قصبے کے پرشکوہ قصرکی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے، جسے چوتھی صدی کے آغاز میں شہنشاہ قسطنطین ملاقاتی ہال اور تخت شا ہی کےطور پر استعما ل کرتے تھے۔
موزل کے علاقے میں چوتھی صدی میں دریا فت ہونے والے شا ہی حماموں کےکھنڈرات کی مرمت و بحالی کے بعد انہیں فوجیوں کی یبرکوں کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ یہیں سے جرمنی کے سب سے قدیمی پل کی بنیادیں بھی ملی ہیں، جسے رومیوں نے تعمیرکیا تھا۔ آج بھی موزل کے انگوروں کے باغات والے علاقے میں اسےگیٹ وے کی حثیت حاصل ہے۔ علا قےکی مشہور جگہوں میں رومن دور کی آ خری نشانیوں کے طور پر وہ افسانوی قلعے اور خوبصورت قصبے شامل ہیں، جن کے مکانات لکڑی اور پتھر کے بنے ہیں۔ یہاں کے لوک گیت اور پرانے قصےکہانیاں بھی اسی دورکی یاد دلاتے ہیں۔
موزل علا قے کی ایک مشہور شے یہاں کی وائن ہے۔ سیاح علا قےکے متعدد وائن ہا وسز میں رات بھر قیا م کر سکتے ہیں اور وائن سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہاں دوسری صدی عیسوی سے ہی انگوروں سے شراب کشیدکی جا رہی ہے۔ اگرمسافرسائیکل چلاتا چلاتا تھک جائے تو دریائے موزل کےکنارے ایسی بے شمار سایہ دار جگہیں موجود ہیں، جہاں رک کر ٹھنڈے خوشگوار مشروبات سے اپنی پیاس بجھائی جا سکتی ہے۔