1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسویڈن

قرآن سوزی معاملے پر حالات کشیدہ ہوتے ہوئے

28 جولائی 2023

سعودی عرب نے ڈنمارک میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کے ہاتھوں قرآن سوزی کے واقعے پر ڈنمارک کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4UVkU
سویڈش شہر مالمو میں متعدد افراد کی جانب سے قرآن سوزی کے خلاف مظاہرہ بھی کیا گیا
سویڈن میں قرآن سوزی کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہیںتصویر: TT NEWS AGENCY/AP Photo/picture alliance

سعودی عرب نے جمعرات کے روز ڈنمارک کے سفیر کو طلب کر کے کوپن ہیگن میں قرآن سوزی کے واقعے پر احتجاج کیا۔ ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند گروپ نے قرآن جلانے کا اعلان کیا تھا۔ سعودی وزرات خارجہ کے مطابق ڈنمارک کے سفیر سے درخواست کی گئی ہے کہمذہبی تعلیمات اور بین الاقوامی قوانین اور اقدار کا پامال کرنے والے ایسے اقدامات کو روکا جائے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز ڈنمارک کے ایک انتہائی دائیں بازو کے گروپ نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں ایک شخص مسلمانوں کی مقدس کتاب جلاتا دکھائی دیا تھا۔

قرآن سوزی: سویڈن اپنے مفادات کو لاحق خطرات سے پریشان

ڈنمارک میں اب ترکی اور مصری سفارت خانوں کے باہر قرآن نذر آتش

اس سے قبل سعودی عرب نے سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن کے ہاتھوںقرآن جلائے جانے کے واقعے پر بھی احتجاج کیا گیا۔ اس عراقی مہاجر نے اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کو آگ لگائی تھی۔

گزشتہ ہفتے ایک اور مہاجر سلوان مومیکا نے سویڈن میں قرآن پر پیر رکھا تھا تاہم اسے آگ نہیں لگائی تھی۔ اس واقعے پر بھی پر سعودی عرب نے سویڈن سے احتجاج کیا تھا۔

اسی تناظر میں عراق میں شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامیوں اور درجنوں افراد نے بغداد میں قائم سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیے تھا اور اسے آگ لگا دی تھی۔ سویڈن نے تاہم بتایا تھا کہ اس واقعے میں اس کا سفارتی عملہ محفوظ رہا۔ سویڈن نے بغداد حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سفارتی عمارات کا تحفظ یقینی بنائے۔

دریں اثناء سعودی عرب اور عراق نے پیر کے روز جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کا ایک غیرمعمولی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس اجلاس میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی توہین کے واقعات پر گفتگو کی جائے گا۔

57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسیں ابراہیم طحہٰ نے بتایا کہ انہیں سویڈش وزیرخارجہ ٹوبیاس بل سٹروم نے فون کر کے بتایا کہ ان کا ملکقرآن کی توہین کے واقعے کو مسترد کرتا ہے اور وہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے بہتر تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔

دوسری جانب قرآن سوزی کے واقعے کے بعد کشیدہ صورتحال کے تناظر میں سویڈن کی حکومت نے دہشت گردی کے کسی واقعے سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ سویڈش حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ احکامات میں پندرہ حکومتی ایجنسیوں کو انسداد دہشت گردی کی تیاری کی صلاحیت بڑھانے کا کہا گیا ہے۔

 سویڈن اور مشرق وسطیٰ کی متعدد ریاستوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ایک عراقی تارک وطن کی جانب سے قرآن جلانے کے واقعے کے بعد ہوا ہے۔ سویڈش وزیراعظم الف کرسٹرسن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ متعدد واقعات کے بعد سویڈن میں تشدد کے واقعات کے خطرات بڑھے ہیں۔

ع ت، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)