قصاب کی قسمت کا فیصلہ اب بہت جلد
30 اپریل 2010محمد اجمل عامر قصاب مبینہ طور پر ممبئی حملوں میں زندہ بچ جانے والا واحد حملہ آور ہے۔ بھارتی پولیس نے چھبیس نومبر دو ہزار آٹھ کو ممبئی کے فائیو سٹار ہوٹلز، ایک یہودی مرکز اور ریلوے سٹیشن پر سلسلہ وار حملوں کے بعد اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کرنے کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ حملہ آوروں میں سے ایک تھا۔ ان حملوں میں کئی امریکی اور اسرائیلی باشندوں سمیت کم از کم ایک سو چھیاسٹھ افراد مارے گئے جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہوئے۔
بھارتی حکومت نے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کیا۔ انہی حملوں کے باعث بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے اور چار برسوں سے جاری جامع مذاکراتی امن عمل بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔
بائیس سالہ اجمل قصاب کے خلاف مقدمے کا فیصلہ جج ایم ایل تاہالیانی کرنے والے ہیں۔ جج تاہالیانی گزشتہ ایک ماہ سے قصاب کے کیس کا بغور مطالعہ کر رہے ہیں۔ قصاب کے خلاف ’’بھارت پر جنگ مسلط کرنے‘‘ اور قتل اور بارودی مواد لے جانے کے علاوہ دیگر معاملات کے تحت فرد جرم داخل کی گئی تھی۔ قانونی ماہرین کی رائے میں تمام الزامات ثابت ہونے کی صورت میں قصاب کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اگرچہ بھارت میں موت کی سزا پر پابندی نہیں ہے تاہم سن 1998ء کے بعد سے صرف دو افراد کی موت کی سزاوٴں پر عمل در آمد کیا گیا ہے۔ آخری مرتبہ سن 2004ء میں ایک سیکیورٹی گارڈ کو چودہ سالہ لڑکی کے ریپ اور قتل کا مجرم قرار دے کر بھارتی شہر کولکتہ میں پھانسی دی گئی۔
پیر تین مئی کو قصاب کے مقدمے کی پیروی دوبارہ شروع ہوگی اور عین ممکن ہے کہ یہ اس کیس کی آخری سماعت ہو۔ اس وقت اجمل قصاب انتہائی سخت سیکیورٹی والے قید خانے میں بند ہیں۔
بھارت کے وکیل استغاثہ اُجول نکم کا دعویٰ ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے سلسلے میں قصاب کے خلاف کافی سارے ثبوت ہیں۔’’سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیج، اجمل قصاب کی انگلیوں کے نشان، ڈی این اے شواہد اور وہ تصویریں، جن میں ان کے ہاتھوں میں کلاشنکوف رائفل ہے، یہ سارے ثبوت انہیں سزا دلانے کے لئے کافی ہیں۔‘‘
ابتدائی مرحلے میں اجمل قصاب نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کر دیا تھا لیکن گزشتہ برس جولائی میں انہوں نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر کے سب کو حیران کر دیا۔ قصاب نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کی زیر نگرانی ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی اور یہ کہ لشکر نے ہی ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی۔ پہلے انکار اور پھر اقرار کے بعد قصاب پچھلے سال دسمبر میں اپنے اقبالیہ بیان سے منحرف ہوئے اور یہ دعویٰ کیا کہ پولیس نے جیل میں انہیں جسمانی اذیتیں پہنچائیں اور زبردستی ان سے ممبئی حملوں کے سلسلے میں اعتراف جرم کروایا۔ اُن کے دفاعی وکیل کے پی پوار نے کہا ہے کہ ان کے مؤکل کے ساتھ زبردستی کی گئی اور یہ کہ اُن کے خلاف الزامات کی دستاویزات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اجمل قصاب کو تفتیش کے سلسلے میں ان کے حوالے کرے تاکہ ممبئی حملوں کی سازش سے پوری طرح سے پردہ ہٹایا جا سکے۔ پاکستان میں ممبئی حملوں کی تفتیش کے سلسلے میں پہلے ہی سات مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔
دریں اثناء طویل تعطل کے بعد پاکستان اوربھارت کے وزرائے اعظم نے جمعرات کوبھوٹانی دارالحکومت تھمپومیں ایک دوسرے سے ملاقات کی۔ دونوں ملکوں کے رہنماوٴں نے مذاکراتی عمل کی بحالی پر اتفاق کیا۔ اس ملاقات میں دہشت گردی کے موضوع پر بھی بات ہوئی۔
ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ چار سال سے جاری جامع مذاکراتی امن عمل یہ کہہ کر معطل کر دیا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر سرگرم شدت پسندوں کے خلاف ’’ٹھوس کارروائی‘‘ نہیں کر رہا ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجَد علی