قطب شمالی کی وہیل: جسامت چھوٹی ہونے کے خطرے سے دوچار
4 جون 2021حیاتیاتی نظام کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمیٹ چینج یا ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ اور محسوس کر رہا ہے۔ ان کے منفی اثرات سے جنگلی حیات و نباتات کے ساتھ ساتھ سمندر حیات بھی متاثر ہوتی جا رہی ہے۔
اس کی تازہ ترین مثال نارتھ اٹلانٹک یا قطب شمالی کی وہیل ہے، جس کی جسامت میں از کم تین فٹ یا ایک میٹر کم ہو گئی ہے۔ اس طرح موجودہ دور کے انسان ایک عظیم الجثہ سمندری حیات کو جہاں سکڑتا دیکھ رہے ہیں وہاں یہ ناپید ہونے کے خطرے سے بھی دوچار ہے کیونکہ ان کا تولیدی عمل شدید متاثر ہو چکا ہے۔
ناروے کے سمندر میں ’روسی جاسوس سفید وہیل‘
جسامت میں غیر معمولی کمی
قطب شمالی کی وہیل مچھلی کی جسامت سکڑنے کی تفصیلات معتبر جریدے 'کرنٹ بیالوجی‘ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس مناسبت سے ڈیٹا جمع کرنے کے لیے محققین نے قطب شمالی کی وہیل مچھلیوں کے علاقے پر ڈرونز اور چھوٹے ہوائی جہازوں کا استعمال کیا۔
اس ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ ان وہیل مچھلیوں میں افزائشِ نسل بھی کم ہونے لگی ہے کیونکہ جسامت سکڑنے سے انہیں اپنے بچوں کو خوراک فراہم کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بیس برس قبل ان وہیل مچھلیوں کی اوسط جسامت چھیالیس فٹ یا چودہ میٹر تک تھی۔ اب ان کی جسامت میں کم از کم تین میٹر کی کمی ہونے سے یہ محض تینتالیس فٹ یا تیرہ میٹر تک بڑھتی ہیں۔
وہیل کے ماحول کو خراب کرنے کا عمل
ریسرچرز کا خیال ہے کہ قطب شمالی کی وہیل اس وقت اپنے بقا کی جدو جہد میں بھی ہے۔ اس سمندر حیات کو شدید دباؤ کا سامنا ہے اور اس اسٹریس نے ان کے نشو و نما کے علاقے میں ہلچل مچا رکھی ہے، جو ان کی حیات کو پریشان کیے ہوئے۔
عالمی مخالفت کے باوجود جاپان پھر وہیل مچھلیاں شکار کرے گا
اس برفانی خطے میں بحری جہازوں کی ٹکریں اور قطب شمالی میں ان کی خوراک کی کمیابی بڑی وجوہات میں شمار کی جا سکتی ہیں۔ ماہی گیری میں استعمال ہونے والا جال بھی ان مچھلیوں کے لیے خاص طور پر شدید مشکلات پیدا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے درجہ حرارت سے برف میں ٹوٹ پھوٹ نے بھی اس علاقے کی سمندری حیات پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس افسوس ناک صورت حال کا ذمہ دار انسان کو قرار دیا ہے۔
نارتھ اٹلانٹک وہیل کم ہوتی ہوئی
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ سن 2010 میں قطب شمالی کی وہیل مچھلیوں کی کل تعداد پانچ سو تھی جو اب گھٹتے گھٹتے تین سو چھپن ہو گئی ہے۔ برطانیہ کی ایک خاتون سائنسدان ایمی ناؤلٹن کا کہنا ہے کہ محققین کا خیال تھا کہ ان کی تعداد چار سو کے قریب تھی لیکن یہ اندازے سے کم نکلی ہیں۔ ریسرچرز نے تحقیقی کے دوران ان وہیل مچھلیوں کی کئی تصاویر بھی بنائی ہیں۔
ع ح، ع ا (اے پی)