قطرکا سفارتی تنازعہ و ناکہ بندی، معاشی ترقی بدستور جاری
25 جنوری 2018قطر کو سعودی عرب اور دوسری خلیجی ریاستوں کی ناکہ بندی سے جو نقصان پہنچا ہے، وہ اُس کے سیاحتی شعبے میں واضح طور پر دیکھا گیا ہے۔ سیاحت کے شوقین حضرات نے گزشتہ برس جون سے شروع ہونے والے سعودی قظری تنازعے کے بعد اِس خلیجی ریاست کا رخ سابقہ برسوں کے مقابلے میں کم کیا۔
سعودی عرب کی ’توہین‘: کویتی بلاگر کو پانچ سال سزائے قید
قطر: خلیج بحران بدستور سست روی اور طوالت کا شکار
قطر کا بحران حل ہونے کی امید پھر طول پکڑ گئی
’سعودی صرف مغرب کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں‘
ایک اور قطری شعبہ جو متاثر ہوا ہے، وہ ہے ریئل اسٹیٹ کا کاروبار اور اس میں خاص طور پر غیر ملکی افراد نے اپارٹمنٹس کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار محدود کر دیا ہے۔ قطر کی ناکہ بندی کرنے والوں میں سعودی عرب کے ساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین، اور مصر شامل ہیں۔
لندن میں قائم بین الاقوامی اقتصادی صورت حال پر نگاہ رکھنے والے تھنک ٹینگ کیپیٹل اکنامکس کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سفارتی بحران کے بعد ایسا امکان پیدا ہوا تھا کہ قطری ریاست کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہو سکے گا لیکن دوحہ حکومت کساد بازاری کے خطرے کو زائل کرنے میں پوری طرح کامیاب رہی ہے۔
کیپیٹپل اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست کی اقصادیات نے گزشتہ برس کی آخری چوتھائی میں 1.9 کی شرح سے ترقی کی ہے۔ یہ شرح سن 2017 کی دوسری چوتھائی کے مقابلے میں 0.3 فیصد زیادہ رہی۔ اسی طرح قطر کا ہائیڈرو کاربن سیکٹر بھی مندی کا شکار نہیں ہوا اور اس کی شرح بدستور بہتر رہی۔
کیپیٹل اکنامکس کے مطابق گزشتہ برس شروع ہونے والی ناکہ بندی کے سات مہینوں کے دوران قطری بینکوں کی بین الاقوامی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق ذمہ داریوں میں اضافے سے معلوم ہوتا ہے کہ قطری معیشت متحرک ہے۔
کیپیٹل اکنامکس کے مطابق گزشتہ برس نومبر کے بعد سے قطر کی سیاحتی شعبے کو بیس فیصد کی کمی دیکھنا پڑی۔ اس باعث دوحہ حکومت کو چھ سو ملین ڈالر کے مساوی نقصان کا سامنا رہا۔ اسی طرح قطری ہوائی کمپنی کو بھی ناکہ بندی نے شدید انداز میں متاثر کیا۔ اس تنازعے نے قطر ایئر لائن کو کسی حد تک مسشکل میں ڈال رکھا ہے۔ اس کے مسافروں کی کمی پچیس فیصد تک رہی ہے۔