’قطری رابطوں والے دہشت گردوں کی فہرست جاری ‘
26 جولائی 2017چار عرب ممالک کی جانب سے اس فہرست کے جاری کرنے کا مقصد قطر پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بلیک لسٹ کی گئی نو خیراتی تنظمیں اور میڈیا آرگنائزیشنز جب کہ نو افراد براہ راست یا بالواسطہ طور پر قطری حکام سے تعلق رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ ماہ کے آغاز سے قطر پر دہشت گردی کی معاونت کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کے ساتھ تمام تر سفری اور سفارتی رابطے منقطع کر رکھے ہیں۔ قطری حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ایک ایسے موقع پر جب بین الاقوامی برادری کی جانب سے خلیجی ممالک پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں، یہ فہرست جاری کی گئی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قطری حکام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ فہرست میں درج دہشت گرد تنظیموں اور افراد کے خلاف کارروائی کریں گے۔
پانچ جون سے چار عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کی مکمل طور پر ناکہ بندی جاری ہے اور حالیہ برسوں میں اس تنازعے کو خطے کا سب سے بدترین بحران قرار دیا جا رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے ساتھ خشکی کے واحد راستے سے جڑے جزیرہ نما قطر کے لیے ان چاروں عرب ریاستوں نے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ان ممالک کا موقف ہے کہ قطری حکومت اخوان المسلمون کے ساتھ اپنے تمام تر رابطے ختم کرے، کیوں کہ دیگر عرب ریاستیں اسے ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتی ہیں۔ حالاں کہ بین الاقوامی برادری اخوان المسلمون کو ’دہشت گرد تنظیموں‘ کی فہرست میں شامل نہیں کرتی۔
ان ممالک کی جانب سے قطری حکومت سے الجزیرہ ٹی وی کی بندش کے ساتھ ساتھ اپنی سرزمین پر موجود ترک فوجی اڈے کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوحہ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے۔
قطری حکومت نے اب تک ان تمام مطالبات کو رد کیا ہے اور اسے ترکی کی جانب سے بھرپور معاونت حاصل ہے۔
امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے اسے تناظر میں گزشتہ ہفتے چار روز خطے میں گزارے تھے۔ ان کی کوشش تھی کہ فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ طے پا جائے، تاہم وہ کامیاب نہیں ہوئے۔
منگل کے روز جاری کردہ اس فہرست میں تین تنظمیوں کا تعلق یمن اور دیگر چھ کا لیبیا سے ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان کے القاعدہ کے ساتھ رابطے ہیں۔ فہرست میں تین قطری شہریوں کے علاوہ تین یمنی، لیبیا کے دو اور ایک کویتی شہری بھی شامل ہے۔ ان افراد پر الزام عائد کیاجا رہا ہے کہ یہ دہشت گردوں کی مالی اعانت کے لیے سرمایہ جمع کرتے ہیں۔