قطری شہریوں کے لیے خلیجی ممالک کی ہاٹ لائن
11 جون 2017یہ مشترکہ اقدام خلیجی ریاستوں کی جانب سے قطر کو اس تنازعے کی وجہ سے انسانوں پر پڑنے والے اثرات سے متعلق مسائل میں کمی لانے کی کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ قطر کے ہم سایہ ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اپنی سرحدیں قطری شہریوں کے لیے بند کر رکھی ہیں۔
ان ممالک کا کہنا ہے کہ قطر ایران کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے اور دہشت گردی کی معاونت کا سلسلہ روکے۔ قطر دہشت گردی کی معاونت کے ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ قطر کا کہنا ہے کہ یہ الزامات ’بے بنیاد‘ ہیں اور ان اقدامات سے عام شہریوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فی الحال یہ سامنے نہیں آیا ہے کہ اس ہاٹ لائن کے ذریعے قطری شہریوں کو کس طرح کی خدمات مہیا کی جائیں گی۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قطر کے خلاف خلیجی ممالک کی ناکہ بندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے کئی خاندان منقسم ہو کر رہ گئے ہیں۔
اس سیاسی تنازعے سے قبل ان تمام ممالک کے شہری سفری آزادی اور آپس میں شادیوں کی اجازت جیسے امور کی وجہ سے انتہائی قریب تھے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اپنے شہریوں پر قطری حکومت کی تعریف تک کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے اور اسے جرم قرار دیتے ہوئے سخت سزا مقرر کی ہے۔ خلیجی ریاستوں کے شہریوں کو تاہم خدشات ہیں کہ ایسے سخت بیانیوں کی وجہ سے اس خطے کے افراد کے درمیان خلیج بڑھے گی۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ قطری حکومت اور قطری شہریوں کے درمیان فرق کرتا ہے۔
ابوظہبی حکومت کے مطابق قطری شہریوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم رہیں گے اور انہیں اس تنازعے میں غیرجانب دار تصور کرتے ہوئے ان کے یو اے ای میں قیام کی اجازت میں توسیع کی جائے گی۔
دوسری جانب قطر میں اشیائے خوردونوش کی کمی کی صورت حال کے خدشات کے پیش نظر ایران نے سبزیوں سے لدے پانچ طیارے قطر روانہ کیے ہیں۔