قندوز میں شہری ہلاکتیں، جرمن فوج کے سربراہ تنقید کی زد میں
11 ستمبر 2009افغانستان کے صوبے قندوز میں حالیہ شہری ہلاکتوں کے باعث نیٹو افواج، خاص طور سے جرمن کمانڈ کے کرنل گیورگ کلائن اور افغانستان میں موجود جرمن فوجیوں کو اندرونی اور بیرونی تنقید کا سامنا ہے۔
جرمن فوجیوں کی ٹریڈ یونین کے سربراہ کرنل کِرش نے آج برلن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جنرل شنائڈر ہان نے قُندوز میں فضائی مدد طلب کرنے والے جرمن کرنل گیورگ کلائن کی اُتنی حمایت نہیں کی، جتنی کہ اُنہیں کرنا چاہیے تھی۔
کِرش نے مختلف فوجیوں کے ساتھ اپنی گفتگو کے حوالے سے کہا کہ اِس طرح کے رویے سے فوج کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بہت سے فوجی اب یہ محسوس کر رہے ہیں کہ اُنہیں تنہا یا پھر اُن کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
کرنل کِرش نے زور دے کر کہا، اُن کا ذاتی تجربہ کہتا ہے کہ ٹینکرز پر فضائی بمباری کا فیصلہ غالباﹰ کسی ا یک کمانڈر کا انفرادی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔
گزشتہ دنوں جرمن چانسلر نے وفاقی پارليمان ميں پندرہ منٹ تک جاری رہنے والے ايک حکومتی بيان میں کہا کہ افغانستان ميں ايک بھی بے گناہ کی ہلاکت ناقابل قبول ہے۔ ’’ہميں ہر موت پر افسوس ہے۔‘‘
جرمن چانسلر نے تاليوں کی گونج ميں ملک کے اندر اور بيرون ملک جرمن فوجی کمانڈر کے نيٹو سے فضائی مدد طلب کرنے کے فيصلے پر جاری تنقيد کو ردکرديا اور افغانستان ميں جرمن فوج کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے يہ کہا کہ افغانستان تمام دنیا میں دہشت گردی کے لئے خطرے کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا تھا: ’’ افغانستان ميں جرمن فوج کی کارروائی ہمارے ملک کی سلامتی کے لئے ضروری ہے اور اس کی بنياد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداديں ہيں۔‘‘
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: امجد علی