قندھار میں دھماکہ، چھ افراد زخمی
11 دسمبر 2010صوبہ قندھار کے گورنر کے ترجمان زلمے ایوبی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں قائم ایک سرکاری پارکنگ لاٹ میں بارود سے بھری ایک گاڑی میں دھماکہ ہوا، جس میں چار پولیس اہلکار اور دو شہری زخمی ہوئے۔ دھماکے کی زد میں آکر پولیس کی پانچ گاڑیاں اور شہریوں کی متعدد موٹر کارز کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر کو ہوا۔
قبل ازیں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک نمائندے نے کہا کہ اُس نے اس دھماکے کی آواز سُنی اور یہ قندھار کے پولیس سٹیشن کے داخلی دروازے کے سامنے ہوا۔ پولیس ہیڈکوارٹرز کی عمارت کی ایک دیوار اور پولیس کی گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔ اُدھر خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ قندھار کے پولیس ہیڈ کوراٹرز کے سامنے ہوا ہے ۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ جس علاقے میں ہوا وہاں کی سڑکیں بلاک کر دی گئیں اور دور دور تک دھوئیں کے بادل چھا گئے جبکہ فضا میں ہر طرف مٹی پھیل گئی۔ دریں اثناء افغان وزارت داخلہ کے ترجمان زمرائی بشری نے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ ایک کار بم دھماکہ تھا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے تاہم وہ فی الوقت مزید تفصیلات نہیں بتا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ زخمی ہونے والوں میں کتنے پولیس اہلکار اور کتنے شہری شامل ہیں۔ تاہم مقامی ٹیلی وژن کی رپورٹوں سے پتہ لگ رہا ہے کہ قندھار کے اس علاقے میں دھواں ہی دھواں پھیلا ہوا ہے۔ اے ایف پی کا ایک رپورٹر جو جائے وقوعہ پر موجود تھا کے مطابق دھماکہ بہت شدت کا تھا اور اس نے قرب و جوارکے علاقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
قندھار کو طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں رواں برس مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سربراہی میں ایک بڑا آپریشن عمل میں لایا گیا۔ اتحادی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی کارروائیوں کے نتیجے میں طالبان عناصر قندھار اور اس کے ارد گرد کے قصبوں سے نکل گئے ہیں۔ نیٹو اہلکاروں کے مطابق اس آپریشن میں انہیں قندھار اور آس پاس کے علاقوں سے طالبان کو مار بھگانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ یہ آپریشن رواں سال جولائی میں شروع ہوا۔
افغان اور نیٹو فورسز قندھار میں اپنی فوجی کامیابیوں کو افغانستان میں جاری طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کا ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں جبکہ گزشتہ چار برسوں کے دوران طالبان نے ملک کے جنوبی اور مشرقی حصے میں اپنا اثر و رسوخ اور دائرہ کار وسیع تر کردیا ہے۔
ابھی گزشتہ روز جمعہ کو ہی صوبہ ہلمند کے ضلع خانشین میں سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد شہری تھے۔
صوبہ کےگورنر کے ترجمان داؤد احمدی کے مطابق ایک ٹرک گاؤں والوں کو پاس کے ایک بازار کی طرف لے کر جارہا تھا، سڑک کے کنارے نصب بم کا نشانہ بنا، اس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے۔ داؤد احمدی نے اس بم دھماکے کا ذمہ دار طالبان کو ٹھرایا تھا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل