1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لائن آف کنٹرول پر فائرنگ، تین پاکستانی اور ایک بھارتی فوجی ہلاک

1 ستمبر 2011

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں اس کے تین سپاہیوں کی ہلاکت سے متعلق بھارت سے طلب کی گئی وضاحت کا جواب ابھی تک موصول نہیں ہوا۔

https://p.dw.com/p/12Rie
تصویر: DW

اس سے قبل منگل کی رات لائن آف کنٹرول پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں تین پاکستانی اور ایک بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور فریقین نے ایک دوسرے کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی رات کو وادی نیلم کے علاقے دودھنیال میں بھارتی فوج نے پاکستانی فوجیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا، ’’جس مقام پر فائرنگ کی گئی وہاں پر سیز فائر ہو چکا تھا اور دونوں اطراف بڑی پابندی کے ساتھ اس پر عمل کرتی ہیں، اور اگر وہاں کسی قسم کا بھی کوئی واقعہ ہو تو اس کا سدباب کرنے کے لئے ایک دوسرے سے بات ہوتی ہے ۔‘‘ جنرل اطہرنے کہا، ’’منگل کی رات کو وہاں بالکل بلا اشتعال فائرنگ ہوئی جس میں ہماری مجاہد بٹالین کے تین اہلکار جو ایک پوسٹ سے دوسری پوسٹ پر جارہے تھے، وہ اس فائرنگ کا شکار ہوئے۔ چونکہ رات کا وقت تھا، بارش ہو رہی تھی اس لئے ان کی لاشوں کو ریکور کرنے میں کچھ دیر لگی اور پھر جب پورا واقعہ سامنے آیا تو اسکے بارے میں دوسری طرف کو آگاہ کیا گیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اجلاس بلا کر بتائیں کہ کیوں بلا اشتعال فائرنگ کی گئی۔‘‘

پاکستان کی جانب سے اس واقعہ کے بارے میں آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق ایک سوال پر جنرل اطہر عباس نے بتایا، ’’ابھی تک بھارت کی جانب سے جواب نہیں ملا ہے اور تفصیلات اسی کے بعد طے ہوں گی کہ کیا وجہ تھی اس واقعہ کی، کیونکہ بہت عرصے کے بعد لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس لئے پہلے ہم یہ جاننا چاہیں گے یہ بلا اشتعال فائرنگ کیوں کی گئی اور اسکے بعد ہم اس پر اپنا ردعمل ظاہر کریں گے۔‘‘

Flash-Galerie Supermacht Indien - 60 Jahre demokratische Verfassung
2003ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا سمجھوتہ ہوا تھاتصویر: AP

اس سے پہلے گزشتہ روز بدھ کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اٹھ مقام میں نماز عید کے اجتماع میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں حکومت پاکستان اور فوج سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھیں۔

وادی نیلم کی امن کمیٹی کے ایک رکن گوہر رحمن نے بتایا، ’’فائرنگ کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پیدا ہوتا ہے، ہمارے راستے بند ہو جاتے ہیں اور پھر امن تباہ ہو جاتا ہے۔ امن بڑی نعمت ہے تو اس حوالے سے ہم نے قرارداد پیش کی تھی کہ فوج اور حکومت کو چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ ہونے دیے جائیں جس سے امن خراب ہو۔اور جو بھی مسائل ہیں انہیں بات چیت کے ‌‌‌ذریعے حل کیا جائے۔‘‘

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ 'کچھ لوگوں کو لائن آف کنٹرول پر امن پسند نہیں۔ ایسے لوگوں کے اپنے مقاصد ہوسکتے ہیں اور عوامی مسائل کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

یاد رہے کہ 2003ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا سمجھوتہ ہوا تھا۔ اس سمجھوتے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوتی رہتی ہے، البتہ اس سمجھوتے کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جس میں اتنا جانی نقصان ہوا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: حماد کیانی