لاطینی امریکا: پوٹن کے اتحادیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے
8 مارچ 2022بظاہر لاطینی امریکی ممالک میں یوکرین جنگ کے بارے میں ویسی کیفیات کا فقدان ہے جیسا کہ یورپ میں ہے۔ اس کے باوجود کئی ممالک نے اس کی مذمت کی ہے۔ ایسا کرنے والوں میں کولمبیا، چلی اور گوئٹے مالا نمایاں ہیں۔ تاہم بعض ممالک نے روسی صدر پوٹن کے اقدام کی حمایت کی ہے۔ ان میں سابقہ سوویت یونین دور کے اتحادی نکاراگوا، کیوبا اور وینزویلا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی ماہانہ صدارت سنبھالنے والے ممالک پیرو، ایکواڈور، ہنڈوراس اور میکسیکو نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملات کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
یوکرین کی مزاحمت اور جنگ طویل ہونے کی امریکہ کی تنبیہ
ڈرامائی تقسیم
ارجنٹائن کے بین الاقوامی امور کے ماہر خوان گبریل ٹوکاٹالین نے اس تقسیم کو ڈرامائی قرار دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ لاطینی امریکی ممالک کے درمیان اس صورتِ حال پر باہمی تعاون نہیں پایا جا رہا۔
ارجنٹائنی دارالحکومت بیونس آئرس میں قائم ٹوکوآٹو ڈی ٹیلو یونیورسٹی کے نائب ڈائریکٹر خوان گبریل ٹوکاٹالین کا کہنا ہے کہ امریکی براعظموں کے درمیان تعاون کی تنظیم آرگنائزیشن برائے امریکی ممالک (OAS) نے اس جنگ کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان تیار تو کیا ہے لیکن اس پر کئی ممالک نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مشترکہ بیان پر دستخط نہ کرنے والوں میں یوروگوئے، جمیکا، ارجنٹائن اور برازیل شامل ہیں۔
بھارت کو روس کے خلاف موقف اختیار کرنا چاہیے، برطانیہ
پوٹن سے یک جہتی میں کمی
روس کے یوکرین پر حملے کے حوالے سے برازیل کے ردعمل کو عجیب و غریب قرار دیا جا رہا ہے۔ ابتدا میں برازیلی صدر بولسونارو نے غیر جانبدار رہنے کا عندیہ دیا تھا۔ اُسی دوران اُن کے نائب صدر جنرل ہملٹن موارا نے روسی حملے کی مذمت کر دی اور یوکرین کی فوجی حمایت کا مطالبہ بھی کیا۔
اقوام متحدہ میں برازیل کے سفیر نے واضح کیا کہ روس نے سرخ لکیر کو عبور کیا ہے۔ یوکرین پر فوج کشی سے چند روز قبل برازیل کے صدر بولسونارو نے روس کا دورہ بھی کیا تھا اور اس وقت انہوں نے یوکرینی تنازعے کے حوالے سے روس کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
تین مارچ کو لاطینی امریکی سفارتی افراتفری میں اس وقت کمی دیکھنے میں آئی جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین پر روسی جارحیت کے خلاف قرارداد منظور کی گئی اور بیشتر لاطینی امریکی ممالک نے اس کی حمایت کی تھی۔ جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کی رائے شماری میں بولیویا، کیوبا، السلواڈور اور نکاراگوا غیر حاضر رہے جب کہ وینزویلا نے اس قرارداد پر تنقید کی تھی۔
پابندیاں متنازعہ
میکسیکو کے صدر اندریس لوپیز اوبراڈور نے پابندیوں کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ میکسیکو کیوبا کے خلاف امریکی پابندیوں کا بھی مخالف رہا ہے۔ دوسری جانب روس یوکرین جنگ کے حوالے سے میکسیکو کو امریکی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ اس کی نوے فیصد تجارت تو امریکا کے ساتھ ہے۔
نیٹو یا روس، بلغاریہ کسی ایک کے انتخاب میں مشکل کا شکار
لیٹن امریکا رسک رپورٹ کے ایڈیٹر جیمز بوسورتھ کا کہنا ہے کہ اس خطے کا جو بھی ملک روسی پیسے کا فائدہ حاصل کرے گا، اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
زاندرا وائیس (ع ح/ع ا)