لاہور میں معمولی نوعیت کے پانچ دھماکے
22 مئی 2010جمعہ کی شب تقریبا نو بجے سلسلہ وار ہونے والے ان بم دھماکوں کے بعد شہر بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور تمام تھیٹرز اور سینما گھروں کو بند کر دیا گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق شاہی محلہ کہلانے والے اس علاقے میں یہ دھماکے سازندوں کی دکانوں کے باہر ہوئے۔ یہ علاقہ لاہور کا وہ مشہور علاقہ ہے، جہاں خواتین رقص کرتی ہیں اوریہاں قحبہ خانے بھی قائم ہیں۔
سینیئر پولیس اہلکار شفیق گجر کے مطابق یہ معمولی شدت کے دھماکے تھے، جن سے کوئی فرد ہلاک نہیں ہوا تاہم دو افراد کو معمولی زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، ان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
’’دھماکوں سے پہلے رقص کرنے والی خواتین اور سازندوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے دھمکی دی گئی تھی کہ معاشرے میں بے ہودگی پھیلانے والوں کو خبردار کیا جا رہا ہے۔ یہ عسکریت پسند ہم پر اپنے نظریات تھوپنا چاہتے ہیں۔‘‘
لاہور میں اندرون شہر میں واقع تھانہ ٹبی سٹی کے قریب رات سوا نو بجے یکے بعد دیگرے گاڈی محلہ میں تین،کھیتراں محلے میں دو اور ترنم چوک میں ایک دھماکہ ہوا تھا۔
لاہور کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے خبررساں اداروں کو بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار دو نوجوان شاپنگ بیگز میں دھماکہ خیز مواد میوزیشنز کی دکانوں کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے۔ عسکری تنظیم دفاع نظریہ پاکستان نے تھیٹروں اور سینما گھروں پر بھی ایسے ہی حملوں کا اعلان کیا ہے۔
2007ء سے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیاں کے آغاز کے بعد سے پاکستان کا ثقافتی مرکز کہلانے والا شہر، دہشت گردوں کے پے در پے حملوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ رواں برس مارچ میں ہونے والے دو خودکش بم حملوں میں وہاں تقریبا 50 افراد ہلاک جبکہ سو کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشورمصطفیٰ