لزبن معاہدے میں ترمیم ، یورپی رہنما متفق
17 دسمبر 2010جمعرات کو برسلزمیں جمع ہوئے یورپی یونین رکن ممالک کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ لزبن ٹریٹی میں ترمیم کرتے ہوئےاس میں ایک شق شامل کی جائے گی، جس کے مطابق اس ٹریٹی یا معاہدے میں بیل آؤٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ مستقل بنیادوں پرمتعارف کروایا جانے والا یہ بیل آؤٹ نظام سن2013ء کے وسط سے کام کرنا شروع کر دے گا۔
اس امدادی فنڈ کا مقصد یہ ہو گا کہ یورو زون میں شامل ممالک اگر مالی طور پر بحران کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی مدد کی جائے اور یورو کرنسی کو مستحکم بنایا جائے۔
اس فیصلے کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا،’ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ یورپ اور اس کی کرنسی کو مستحکم بنایا جائے۔‘ میرکل نے اس ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ،’ جو ریاستیں یورو کرنسی کا استعمال کرتی ہیں یہ ان کی طرف سے یک جہتی کی ایک علامت ہے۔‘
ملٹی بلین یورو کی مالی امداد لینے والے پہلے ملک یونان کے وزیراعظم جارج پاپاندریو نے کہا کہ یہ ایک ایسا وقت ہے کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کو متحد ہو جانا چاہئے۔ سمٹ میں شریک یورپی یونین کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے کہا ہے کہ یورو کو مضبوط بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی،’ یورو کرنسی کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے جو ضرورت بھی محسوس ہوئی، وہ پوری کی جائے گی۔‘ انہوں نے کہا کہ یورو زون کے مالی استحکام کے لئے مجموعی طور پر مطلوبہ تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
یہ ترمیمی ڈرافٹ مسودہ نوے منٹ کی بحث کے بعد منظور کیا گیا۔ اسے مستقل امدادی پیکیج کے طور پر لزبن ٹریٹی میں شامل کرنے سے قبل مارچ میں حتمی منظوری کی ضرورت پڑے گی۔
یورپی یونین میں اصلاحات کے پیکیج یا لزبن ٹریٹی میں اس معمولی ترمیم سے صرف یورو زون میں شامل سولہ ممالک ہی فائدہ حاصل کرسکیں گے۔ یونان اور آئر لینڈ کے بعد پرتگال اور سپین بھی متوقع طور پر مالی امداد کے لئے درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد